ہفتے میں صرف 4 دن کام، برطانیہ میں منصوبے کی آزمائش شروع
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) کیا کبھی آپ نے تین دن کی ہفتہ وار چھٹیاں ملنے کی خواہش کی ہے؟ اگر ہاں تو برطانیہ میں ہزاروں افراد کا یہ خواب پورا ہونے والا ہے۔ ویسے تو پاکستان میں بھی توانائی کے بحران کی وجہ سے ہفتہ اور اتوار کو چھٹیاں دینے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
مگر برطانیہ میں ہر ہفتے 4 دن کام اور 3 دن چھٹی کا ٹرائل شروع ہوگیا ہے۔ یہ دنیا میں اس طرز کا سب سے بڑا ٹرائل ہوگا جو 6 ماہ تک جاری رہے گا اور 70 کمپنیوں کے 33 سو ورکرز اس کا حصہ بنیں گے۔
اس ٹرائل کا حصہ بننے والے ورکرز کو عام معمول کے مقابلے میں صرف 4 دن کام کرنے پر بھی پوری تنخواہ ملے گی کیونکہ ماہرین کو توقع ہے کہ 3 دن کی تعطیلات سے ان کی پیدواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:حکومتی دعوؤں کے باوجود لوڈشیڈنگ کم نہ ہو سکی
یہ ٹرائل 4 ڈے ویک گلوبل آٹونومی نامی تھنک ٹینک اور 4 ڈے ویک یوکے کمپین کے اشتراک سے ہورہا ہے جس میں کیمبرج یونیورسٹی، آکسفورڈ یونیورسٹی اور بوسٹن کالج کے محققین بھی شامل ہوں گے۔
ٹرائل میں شامل ایک کمپنی کے حکام نے بتایا کہ اس آزمائش کا بڑا مقصد ملازمین کی ذہنی صحت اور شخصیت میں بہتری لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے بہت کچھ بدل گیا ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے ہم اپنے عملے کی زندگیوں کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل آئس لینڈ میں 2015 سے 2019 کے دوران کاروباری ہفتے کا دورانیہ کم کرنے کا سب سے بڑا ٹرائل ہوا تھا جس میں ڈھائی ہزار ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔
اس ٹرائل میں دریافت کیا گیا تھا کہ ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی سے ورکرز کی پیداواری صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آتی جبکہ ملازمین کی شخصیت میں ڈرامائی بہتری آتی ہے۔
اسپین اور اسکاٹ لینڈ میں وہاں کی حکومتوں کے زیرتحت اس طرح کے ٹرائلز کا آغاز 2022 کے آخر تک ہورہا ہے۔ اسی طرح متعدد ممالک میں کاروباری ہفتے کا دورانیہ کم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے، خاص طور پر کورونا کی وبا کے بعد سے۔
برطانیہ میں ہونے والے ٹرائل کا آغاز 6 جون سے ہوا جس کے دوران محققین کی جانب سے اس نئی تبدیلی کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔