سینیٹ اجلاس: پلوشہ خان کی صدارت پر اپوزیشن کا ہنگامہ،تلخ جملوں کا تبادلہ
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی قیادت میں پی ٹی آئی سینیٹرزکااپنی نشستوں پرکھڑے ہوکراحتجاج،،اپوزیشن کے مسلسل شور شرابے کے باعث سینیٹ اجلاس ملتوی کردیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پی ٹی آئی کا ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کی موجودگی میں پلوشہ خان کی جانب سے صدارت کرنے پراعتراض، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی قیادت میں پی ٹی آئی سینیٹرزکااپنی نشستوں پرکھڑے ہوکراحتجاج،سینیٹر شبلی فراز اور پلوشہ خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ،اپوزیشن کے مسلسل شور شرابے کے باعث سینیٹ اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کی، بعد ازاں پلوشہ خان بطور پریزائیڈنگ افسر اجلاس کی صدارت کرنے لگیں تو پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے ان کی صدارت کرنے پر اعتراض اٹھادیا، ان کا کہنا تھا کہ افسوسناک ہے کہ ڈپٹی چئیرمین ایوان میں بیٹھے ہیں اور پلوشہ خان اجلاس کی صدرات کر رہی ہیں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے اس معاملے پر احتجاج شروع کردیا، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایوان کو مزاق نہ بنائیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ڈپٹی چیئرمین ایوان میں ہوں اور پریزائیڈنگ افسر صدارت کرے۔اس بات پر شبلی فراز اور پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سیدال خان میری صدارت کی کرسی سنبھالنے کے بعد ایوان میں آئے، چیئرمین کا اختیار ہے کہ وہ کسے صدارت دے، میں اس غنڈا گردی پر نہیں آتی، غنڈا گردی نہیں چل سکتی۔
اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ایوان سے باہر نکل گئے، ان کے جانے کے بعد سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ریکارڈنگ نکال کر دیکھ لیں کہ وہ ایوان میں تھے، انہوں نے سینیٹر پلوشہ خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ سے اونچی آواز میں بات نہ کریں، شرمناک ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے ہی ڈپٹی چیئرمین کو ایوان سے باہر بھیج دیا۔اسی کے ساتھ پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج شرع کردیا۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ایوان غنڈہ گردی ، دھونس دھاندلی پر نہیں چلے گا، میں آپ کی بدتمیزی کی وجہ سے یہاں سے نہیں ہلنے والی۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی رول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، چیئرمین کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ کسی کو بھی پریزائیڈنگ افسر بنائے، اس پر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین کی موجودگی میں کسی اور کا اجلاس کی صدارت کرنا غلط ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر عطا الرحمن نے ایوان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پینل چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے بعد شروع ہوتا ہے، یہ غلط ہے کہ ڈپٹی چیئرمین ہو اور کوئی اور کرسی پر بیٹھے، ڈپٹی چیئرمین کو ایوان میں صدارت کے لیے بلائیں، اگر انہیں نہیں بلایا گیا تو ہم واک آؤٹ کریں گے۔
ضرورپڑھیں:وزیراعظم کا دورہ چین،زبردست پذیرائی ، گریٹ ہال آف پیپل پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
اس پر پلوشہ خان نے کہا کہ میں غنڈہگردی پر کبھی نہ پہلے پیچھے ہٹی اور نہ اب ہٹوں گی، سینیٹ سیکریٹری نے بتایا کہ ایسے بدتمیز لوگ آئیں تو ان کو کیسے ہینڈل کریں۔اس موقع پر اپویشن ارکان نے ایوان میں چور چور کے نعرے بھی لگانا شروع کردیے۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شکریہ پی ٹی آئی کا جن کو مسلم لیگ (ن)کے ڈپٹی چیئرمین سے اتنی محبت ہے، انہیں صرف گیلری سے کھیلنا ہے۔
اہوزیشن اراکین کی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باعث پریزائیڈنگ افسر نے اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا۔