سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات پبلک کرنے کی ہدایت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو کہا ہے کہ سرکاری ملازمین خاص طور پر پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز (پی اے ایس) اور پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) جیسے طاقت ور سروس کیڈرز کے افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات عام کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق شہری کی جانب سے دائر درخواست پر پی آئی سی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پبلک انفارمیشن آفیسر کو ہدایت کی کہ اس حکم کے موصول ہونے کے 10 روز میں کمیشن کی آگاہی کے ساتھ درخواست گزار کو پوچھی گئی معلومات فراہم کی جائے۔درخواست گزار کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات، افسران کی فہرست، ان کا عہدہ اور موجودہ پوسٹنگ کی تفصیلات، ان افسران کے نام جن کی اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر پروموشن روک دیا گیا تھا اور ان افسران کی فہرست ان کے عہدے اور موجودہ پوسٹنگ کے ساتھ طلب کی جنہوں نے اپنی پوری سروس کی مدت کے دوران اپنے اثاثوں کی تفصیلات کبھی جمع نہیں کرائی۔
درخواست میں یہ بھی پوچھا گیا کہ آیا یہ حقیقت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان افسران کو ترقی نہ دینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائی اور آیا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے افسران کے اثاثوں میں اضافے سے متعلق کسی قسم کی انکوائری/انکوائریز کیں۔
مذکورہ درخواست گزار کی جانب سے ’ان کیسز کی فہرست یا ان افسران کی فہرست ان کی موجودہ حیثیت کی تفصیلات کے ساتھ طلب کی جن کے اثاثوں میں اضافے سے متعلق تصدیق کے لیے کیسز کسی ایجنسی کو بھیجے گئے ہیں‘۔
واضح رہے کہ پاکستان انفارمیشن کمیشن ایک آزاد اور خودمختار نفاذ کا ادارہ ہے جو معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کی دفعہ 18 کے تحت قائم کیا گیا ہے تاکہ اس ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اس کا کردار ایک طریقہ کار بنانا ہے تاکہ پاکستان کے شہری عوامی اہمیت کے معاملات میں معلومات تک رسائی کے اپنے آئینی حق کا استعمال کرسکیں۔معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2017 کی شق 20 کی ذیلی شق 2 کے تحت پی آئی سی اس کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر کیس بھی عہدیدار کے خلاف توہین کی کارروائی شروع کرسکتا ہے۔
دوسری جانب چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم، انفارمیشن کمشنرز زاہد عبداللہ اور فواد ملک پر مشتمل کمیشن کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو جاری نوٹس کا جواب نہ آنے پر ایک ایکس پارٹے آرڈر جاری کیا گیا ہے۔
کمیشن نے کہا کہ توازن پر عوامی مفادات ان سرکاری ملازمین کی ذاتی رازداری کو کسی قسم کے نقصان پہنچنے سے کہیں زیادہ اہم ہیں جو اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
پی آئی سی کی جانب سے قرار دیا گیا کہ یہ صرف درخواست کی گئی معلومات کے انکشاف کے ذریعے ہی کہ پاکستان کے شہری جو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے عوض ٹیکسز ادا کرتے ہیں وہ ان افسران کے ناموں، عہدوں اور تعداد کے بارے میں جاننے کے اہل ہوں گے جنہوں نے اپنے اثاثوں کی معلومات جمع نہیں کرائی اور اگر ایسے افسران کے خلاف اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے کوئی کارروائی ہوئی ہے۔تاہم کمیشن میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کئی مرتبہ سمنز جاری کرنے کے باجود نہ ہی درخواست پر جواب دیا اور نہ ہی اب تک پی آئی سی کی ہدایات پر عمل کیا ہے۔
ادھر ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ انفارمیشن کمیشن کے حکم کا جائزہ لیا گیا ہے اور متعلقہ حکام اس کے خلاف متعلقہ فورم یا کہیں اور اپیل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔