دو بھارتی مسلمانوں کو مذہب کے نام پرگالیاں،مارنے کے بعد کونسا براعمل کرنے کا کہہ دیا۔۔؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)بھارتی دارالحکومت دہلی سے متصل علاقے گروگرام میں دو افراد نے مبینہ طور پر دو مسلمان نوجوانوں کے موبائل فون چھیننے کے بعد انکو مذہب کےنام نازیبا الفاظ کہے اور ان کو مارا پیٹا ۔ متاثرین کی شناخت بہار کے رہنے والے عبد الرحمان اور اس کے دوست محمد اعظم کے طور پر ہوئی ہے ۔
گروگرام پولیس نے بتایا کہ متاثرین کی شناخت بہار کے رہنے والے عبد الرحمان اور اس کے دوست محمد اعظم کے طور پر ہوئی ہے وحملہ آوروں نے انہیں خنزیر کا گوشت کھلانے کی بات کہی اور ان میں سے ایک نےمسلمان نوجوانوں کو کوئی سفید پاوڈر کھانے پر مجبور کیا ۔ یہ واقعہ سیکٹر 45 میں رماڈا ہوٹل کے نزدیک اس وقت پیش آیا جب رحمان اور اعظم مدرسے سے عطیہ جمع کرنے کے بعد اپنی موٹرسائیکل پر چکّر پور جارہے تھے کہ دونوں کو حملہ آوروں نے روک لیا ۔اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس صدر نے کہا ہے کہ واقعہ کے بعد سیکٹر 40 پولیس تھانہ میں ایک کیس درج کیا گیا ۔ پولیس نے ایک ملزم کی شناخت امت کے طور پر کی ہے ۔ اے سی پی یادو نے کہا کہ پولیس ملزموں کو پکڑنے کیلئے چھاپہ مار رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ متاثرین نے کہا ہے کہ جب وہ ہوٹل کے پاس رکے تو ایک شخص کار میں ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ وہ وہاں کیا کررہے ہیں ۔ اس شخص کے سوال پر رحمان اور اعظم نے کہا کہ وہ اپنے گھر جارہے تھے اور ایسے ہی وہاں رک گئے ۔ اس پر اس شخص نے ایک دیگر شخص کو وہاں بلایا اور دونوں نے متاثرین کے مذہب کو لے کر نازیبا الفاظ کہے اور ان کی پٹائی کی ۔اے سی پی نے کہا کہ حملہ آوروں نے اپنی کار سے سفید رنگ کا پاوڈر نکالا اور اعظم کے منہ میں ڈال دیا ۔ اس کے بعد حملہ آور موبائل فون اور موٹرسائیکل لے کر فرار ہوگئے تاہم بعد میں موٹرسائیکل پاس میں ایک جگہ پر پڑی ملی ۔
یہ بھی پڑھیں:’دل دیاں گلاں‘ رکی پونٹنگ شین وارن کو کونسی بات کہنا چاہتے تھے۔۔؟