روسی حملے کا12واں روز، تازہ ترین صورتحال جاننے کیلئے لنک اوپن کریں 

Mar 07, 2022 | 23:09:PM
روسی، ٹینک ، گولہ، باری
کیپشن: روسی ٹینک سے گولہ باری (فائل فوٹو )
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) روسی حملے کے بارہویں روزیوکرین کے دارالحکومت کیف کے اطراف میں دونوں افواج کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرگئی ہیں اور مغربی کیف کے علاقوں کا کنٹرول روسی فوج نے سنبھال لیا ہے ۔

ایرانی ٹی وی نے میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی صبح یوکرین کے دارالحکومت کیف کی سمت جانے والے راستوں پر یوکرینی اور روسی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں جن کا سلسلہ جاری رہا۔ بتایا جارہا ہے کہ روسی فوج نے کیف کے نواحی شہر ایرپین کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔نیوز  ایجنسی رائٹرز نے امریکی وزارت دفاع  پینٹاگون کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روسی فوجیں تاحال کیف ، خارکیف اور چرنی ہوف کے مراکز سے باہر تعینات ہیں اور ان شہروں کا محاصرہ مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ اسی دوران یوکرینی فوج نے اعلان کیا ہے کہ روسی فوجیں مشرق کی جانب سے دارالحکومت کی ایف کی سمت پیش قدمی کر رہی ہیں۔یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی فوجیں جنوبی شہراودیسا پر حملے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب روسی فوج نے اعلان کیا ہے کہ آج صبح سے یوکرین کے چار شہروں میں عارضی جنگ بندی کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد عام شہریوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنا ہے۔اس سے پہلے روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ یوکرین کی جانب سے عارضی جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش لاحاصل رہے گی کیونکہ روسی فوج ڈرون طیاروں کی مدد سے عام شہریوں کے انخلا کے عمل کی نگرانی کرے گی۔روسی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف ، خارکیف، سومائی اور ماریو پول میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے پیش نظر نیز صدر ولادی میرپیوٹن سے فرانسیسی صدر کی درخواست کے پیش نظر روس کی مسلح افواج نے عام شہریوں کے انخلا کے لئے پیر کی صبح سے حملے روک دیئے ہیں ۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ روز ماریوپول سٹی میں محفوظ کوریڈور کے قیام کے باوجود عام شہریوں کے انخلا کا عمل دوبارہ معطل ہوچکا ہے۔

ادھر حکومت پولینڈ نے کہا ہے کہ اب تک10 لاکھ یوکرینی پناہ گزین اسکی سرحد میں داخل ہوچکے ہیں جبکہ5 لاکھ کے قریب پناہ گزین اب بھی سرحد کے اس پار موجود ہیں ۔ پولینڈ کے امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں پناہ گزینوں کے لئے امدادی اشیا کا سٹاک تقریبا ختم ہوگیا ہے جس کے پیش نظر حالات ابتر ہوسکتے ہیں۔مغربی ذرا‏ئع ابلاغ نے عالمی امدادی ادارے یو این ایچ سی آر کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگ یوکرین کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد  دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یورپ میں بے گھر ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔