(24 نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سیشن کورٹ کی جانب سے عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سےکہا کہ یہ وارنٹ ملزم کو کسی جیل میں ڈالنےکے لیے تو نہیں ہوتے، آپ بتادیں کہ عدالت ملزم کو اور کس طرح سے بلائے؟ قانون میں تو ملزم کی حاضری یقینی بنانےکے لیے ایک یہی طریقہ ہے، قانون کو اپنا راستہ خود بنانے دینا چاہیے۔
وکیل عمران خان نےکہا کہ ہماری استدعا ہےکہ عمران خان کے وارنٹ منسوخ کردیے جائیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ وارنٹ منسوخ ہونے سےکیا ہوگا؟ عدالت تو آپ کو کیس کا ٹرائل چلانےکے لیے بلارہی ہے، کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کروں گا جو عام پریکٹس سے باہر ہو، فرد جرم کے لیے عمران خان کو ذاتی طور پر پیش تو ہونا پڑےگا، 9 تاریخ کو عمران خان نے یہاں پیش ہونا ہے، وہاں بھی ہوجائیں۔وکیل نےکہا کہ عمران خان کو سنگین سکیورٹی تھریٹس ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےکہا کہ میرٹ پر آپ کو اس درخواست میں کچھ نہیں ملنا، مجھے تاریخ بتادیں کہ عمران خان کس تاریخ کو پیش ہوں گے، ہمیں روزانہ سکیورٹی تھریٹس کے لیٹر آرہے ہیں تو کیاکام بندکردیں؟ مجھے آئی جی نے آکر کہا کہ تمام ججز کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، میں پبلک کو رسک میں ڈال کر خود سکیورٹی کیسے لے لوں؟ آپ تھریٹس خود بھی اپنے لیے بناتے ہیں،گزشتہ ہفتے جو ہائی کورٹ میں ہوا اس کو بھی دیکھنا چاہیے، ایک ہجوم تھا کیا معلوم تھا کہ کون کس نیت سے آیا ہے، جب آپ 2 ہزار لوگوں کے ساتھ آئیں گے تو بات خرابی کی طرف جائےگی، بینظیربھٹو کے واقعے کو یاد کریں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کیا آپ بیان حلفی دیتے ہیں کہ آپ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ ٹرائل کورٹ کے مطابق عمران خان آج بھی طلبی کےباوجود پیش نہیں ہوئے، سسٹم کے ساتھ فیئر رہیں،سسٹم کا مذاق نہ بنائیں، یا تو میں آپ کو 2 ماہ کی تاریخ دےکر ٹرائل روک دیتا ہوں؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو کہا کہ آپ عمران خان سے مشورہ کرلیں۔
عدالت عالیہ نے عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت میں 30 منٹ کا وقفہ کردیا۔
خیال رہےکہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج کا گزشتہ روزکا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکی استدعا کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 28 فروری کو سیشن عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ (آج) کو عدالت میں پیشی یقینی بنائی جائے۔
گزشتہ روز سیشن عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مستردکر دیا تھا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان جان بوجھ کر سیشن عدالت پیش نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے فرد جرم عائدکرنےکے لیے عمران خان کو 8 جنوری سے طلب کر رکھا ہے لیکن ہر پیشی پر عمران خان کی جانب سے طبی یا سکیورٹی وجوہات کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر ہوتی رہیں۔
ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود اسلام آباد پولیس تاحال عمران خان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔
ضرور پڑھیں :ثاقب نثار نے عمران خان کو جزوی ’ صادق اور امین‘ کیسے قرار دیا ؟ حقائق سامنے آگئے
دوسری جانب توشہ خان کیس میں سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آج بھی عدالت میں عدم پیشی کے باعث فرد جرم کی کارروائی مسلسل تاخیر کا شکار ہوگئی۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ کیاعمران خان آج پیش نہیں ہو رہے ہیں؟ عمران خان کی پیشی کا صبح ہی بتا دیا کریں، وقت ضائع کیوں کرتے ہیں ؟معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کچھ دیر میں پیش ہوں گے۔ عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کاوقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ وکالت نامہ ایک دو دن تک دے دیتا ہوں، عمران خان کی لیگل ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود ہے، اگلے ہفتےکوئی تاریخ دےدیں۔ جج نے ریمارکس دیےکہ عمران خان کی طلبی کے لیے سماعت چل رہی ہے۔
وکیل شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان کی صحت خراب ہے، معذوری کی حالت ہے، دنیا میں عمران خان سے متعلق تماشہ چل رہا ہے۔وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ضامن کو عدالت نوٹس کرے اور شورٹی کوکینسل کیاجائے، کیس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی جائے۔
درخواست گزار اور ن لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا کہ 9 مارچ کو عمران خان نے ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے، عمران خان یقینی طور پر 9 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے. وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیاہےکہ عمران خان کے لیے اگلے ہفتے کچہری پیش ہونا آسان ہوگا۔
جج نے ریمارکس دیےکہ یعنی دوسرے لفظوں میں عمران خان نے 9 مارچ کو بھی سیشن عدالت پیش نہیں ہونا، آپ کا وکالت نامہ پہلے آنا چاہیے، بات بعد میں ہونی چاہیے، میں نے انتظار بھی اس لیے کیا کہ شائد اسلام آباد ہائی کورٹ کا کوئی فیصلہ آجائےگا، اگر صورتحال یہی رہنی ہے تو کوئی فیصلہ کر دیتے ہیں، عمران خان خود بھی ابھی تک ذاتی طور پر پیش نہیں ہوئے، ظاہر ہو رہا ہےکہ عمران خان آج بھی سیشن عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
جج نے مزیدکہا کہ عمران خان کے کیس میں قانون سب کے لیے برابر ہوگا، قانون کے مکمل تقاضوں کو پورا کرکے توشہ خانہ کیس کو چلایا جائےگا۔
عمران خان کے وکیل کی جانب سے 2 بجے تک سماعت میں وقفہ کرنے کی استدعا کی گئی جس پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے دو بجے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے عدالت نے مسلسل عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ اسلام آباد پولیس لاہور سے عمران خان کی گرفتاری کے بغیر واپس لوٹ آئی تھی۔