عورت مارچ منتظمین اور ڈپٹی کمشنر کو مارچ کی جگہ فائنل کرنے کی ہدایت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ منتظمین اور ڈپٹی کمشنر کو 2 بجے تک مارچ کی جگہ فائنل کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس انوار حسین نے شہری خاور ممتاز سمیت دیگر کی عورت مارچ کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ ڈی سی رافعہ حیدر اور ایس پی سول لائن سرفراز ورک اور خواتین اپنے وکلاء کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔
جسٹس انوار حسین نے کہا کہ آپ لوگ بھی انتظامیہ کیساتھ بیٹھ جائیں، جگہ کا تعین کریں۔ ڈی سی رافعہ حیدر نے عدالت کو بتایا کہ انٹیلی جنس کمیٹی فیڈ بیک میں بتایا گیا امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں۔
جسٹس انوار حسین نے ڈی سی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر دفعہ یہ معاملات ہائیکورٹ میں آتے ہیں ؟ جس پر ڈی سی رافعہ حیدر نے کہا کہ اس دفعہ عورت مارچ کیلئے ناصر باغ کی درخواست دی گئی، پی ایس ایل بھی چل رہا ہے ٹیم موومنٹ ہوتی ہے۔
ڈی سی رافعہ حیدر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پھر سیکنڈ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کی میٹنگ کی، میٹنگ میں بھی یہ فیصلہ ہوا، امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں۔
جسٹس انوار حسین نے ڈی سی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر جلسے جلوس کیوں ہو رہے ہیں ؟ جب کسی سیاسی لیڈر کی پیشی ہوتی ہے تو پولیس ایکٹیو ہو جاتی ہے۔
ڈی سی رافیہ حیدر نے موقف اپنایا کہ گزشتہ سال بھی عورت مارچ کے موقع پر کلیش ہوگیا تھا۔ جس پر جسٹس انوار حسین نے کہا کہ آپ انہیں عورت مارچ سے نہیں روک سکتے۔
وکیل پنجاب حکومت نے موقف اپنایا کہ یہ پریس کلب پر عورت مارچ کر سکتے ہیں۔ جس پر جسٹس انوار حسین نے کہا کہ انتظامیہ امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے، عورت مارچ بھی ذمہ داری لے کہ کوئی ہنگامہ نہیں ہوگا، ڈی سی کا اجازت نہ دینے کا نوٹیفکیشن درست نہیں۔
عدالت نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں بھی جلسے کرتی ہیں تو وہ انتظامیہ کیساتھ بیٹھتی ہیں، آپ لوگ بھی انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ جائیں اور جگہ کا تعین کر لیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے مزید سماعت دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی۔