(24 نیوز) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کابینہ ڈویژن اور وزارت خزانہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور طے کیا گیا ہے کہ تمام وزارتیں اور ذیلی ادارے، کارپوریشنز آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کرنے کی پابند ہیں۔
اس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ آڈٹ کو ایف بی آر ریکارڈ تک مکمل رسائی نہیں دی جاسکتی اور اس کی وجہ کچھ سیکیورٹی مسائل ہیں۔
اس پر پی اے سی نے ایف بی آر کی جانب سے مکمل ریکارڈ کی عدم فراہمی پر اظہار برہمی کیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ، عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنےکی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اس کے علاوہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کے بجٹ آڈٹ کا حکم بھی دے دیا۔
پی اے سی نے ایک ماہ میں اعلیٰ عدلیہ کے ججزکی تنخواہوں، مراعات اورپلاٹوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
اس سے قبل پی اے سی نے اعلیٰ عدلیہ کی مراعات کے حوالے رپورٹ مانگی تھی جس پر آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ انہیں ریکارڈ تک رسائی تک نہیں مل رہی۔
آج کے اجلاس میں دوبارہ یہ معاملہ اٹھایا گیا اور چیئرمین پی اے سی نے ایک ماہ میں اعلیٰ عدلیہ کے ججزکی تنخواہوں، مراعات اورپلاٹوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔