مظاہر نقوی کے ساتھ جج نہ لکھنے کا حکم، فیصلہ آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری) سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کےخلاف جوڈیشل کونسل کی رائے کے مزید مندرجات سامنےآگئے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے گزشتہ روز مظاہر نقوی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
جمعرات کو سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا تھا، اور ان کے استعفے کے باوجود برطرفی کی سفارش صدر کو بھجوا دی تھی۔
جوڈیشل کونسل کی رائے کے مزید مندرجات جو سامنے آئے، اس کے مطابق مظاہرعلی اکبر نقوی پر مجموعی طور پر 5 الزامات ثابت ہوئے۔ جسٹس نقوی کی جانب سے کوڈ آف کنڈکٹ کی متعدد خلاف ورزیوں سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی، جسٹس نقوی سنجیدہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے، ’کونسل مس کنڈکٹ کے مرتکب ہونے کے باعث مظاہرعلی نقوی کے ساتھ جج کا لفظ نہ استعمال کیا جائے‘۔
کونسل نے رائے دی کہ مظاہرعلی اکبر میں لالچ نہ ہونے کا نہیں کہا جا سکتا، اپنےعہدے کی مدت کےدوران مظاہرعلی نقوی قابل رسائی بھی تھے۔ جسٹس نقوی عہدے کے دوران اپنے دفتری اور ذاتی امور میں بھی غیر مناسب رہے جو کہ کنڈکٹ کوڈ 3 کی خلاف ورزی یے۔
اس حوالے سے کونسل نے مزید رائے دی کہ جسٹس نقوی کے اقدامات ذاتی مفاد کی طرف مائل کر رہے تھے، چوہدری شہباز کیس میں جسٹس نقوی نے ذاتی مفاد اور جانتے بوجھتے ہوئے کم عمر بچوں کو قیمتی جائیداد سے محروم کیا۔
کونسل کارروائی میں گواہ زاہد رفیق نے لینڈ پروائیڈر راجہ صفدر کے حوالے سے دستاویزات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس (ر) مظاہر علی اکبر نقوی کے لندن قیام کا ہم نے کوئی انتظام نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 10 ہزار پاؤنڈ ادائیگی کا بھی سنا تھا، جس پر زاہد رفیق نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہے البتہ مظاہر علی اکبر نقوی کی بیٹی کے لیے لندن میں 5 ہزار پاونڈ ادا کیے گئے تھے۔
کونسل کارروائی میں سپریم کورٹ ایمپلائز ہاوسنگ سکیم کے صدر شیر افگن بھی پیش ہوئے اور بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں جسٹس ریٹائر مظاہر نقوی اور ان کی اہلیہ کی ایک ایک ممبرز شپ ہیں، مظاہر نقوی کو ایک پلاٹ الاٹ کیا گیا، انہوں نے مجموعی طور ہر 4 لاکھ 40 ہزار روپے ادا کیے۔
کونسل نے یہ رائے بھی دی کہ جسٹس نقوی نے اپنے عہدے کے دوران قیمتی تحائف وصول کئے جن کی وضاحت نہیں، جسٹس نقوی کی جانب سے وصول کئے گئے قیمتی تحائف میں پچاس لاکھ ، بیٹوں کی جانب سے دو کمرشل، رہائشی پلاٹس معمولی قیمت پر حاصل کرنا شامل ہیں۔
دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیے جانے کے ردعمل میں سابق جج مظاہر نقوی نے کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں انہیں مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
سابق جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ہے کہ یہ یکطرفہ کارروائی ہے جس کا حصہ بننے سے میں نے انکار کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قانون جج کے استعفیٰ دینے کے بعد انکوائری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا، صدر نے ( میرا ) استعفیٰ تسلیم کر لیا تھا جسے سرکاری گزٹ میں بھی شائع کیا گیا۔