مظاہر علی نقوی کا سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے چیلنج کرنے کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے مستعفی جج کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دینے کی رائے پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی میدان میں آگئے ۔
تفصیلات کے مطابق سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی نقوی نے کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا، سابق جج نے اپنے بیان میں کہا کہ کونسل کی رائے کو چیلنج کریں گے اور تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے،متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کر کے میڈیا کو آگاہ کریں گے،یہ یکطرفہ کاروائی تھی جس کا حصہ بننے سے میں نے انکار کر دیا تھا،
قانون جج کے استعفی دینے کے بعد انکوائری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا،جوڈیشل کونسل استعفی کو عہدے سے برطرف کرنے میں کیسے تبدیل کر سکتی ہے؟۔
چیف جسٹس پاکستان ایک متعصب شخص ،سابق جج مظاہر نقوی
سابق جج مظاہر نقوی کا مزید کہنا تھا کہ میرے خلاف شکایات سیاسی نوعیت کی تھیں اور شکایت کنندگان کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا،میرے خلاف بے بنیاد کاروائی 18 مئی 2022 کے نوٹ کے بعد شروع ہوئی،میں نے نوٹ میں کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کے کرپشن کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلوں پر از خود نوٹس لینا چاہئے،
چیف جسٹس پاکستان ایک متعصب شخص ہے جو احترام کے قابل نہیں،چیئرمین جوڈیشل کونسل نے کاروائی کے دوران حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا۔
چیئرمین جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود،جسٹس امیر بھٹی کی ریٹائرمنٹ اور جسٹس نعیم افغان کی سپریم کورٹ تقرری سے پہلے کونسل کی کاروائی مکمل کی،
یہ سب اس لیے کیا گیا کیونکہ جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل کو کنٹرول کرنا اتنا آسان نہ ہوتا،میں نے کون سا مس کنڈکٹ کیا ہے عہدے کے غلط استعمال کے شواہد کہاں ہیں؟یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ تمام گواہان نے میرے حق میں گواہی دی، جب مسلم لیگ ن کا میڈیا ونگ میرے خلاف مہم چلا رہا تھا تو اسے روکا کیوں نہ گیا؟۔