آئی ایم ایف مذاکرات، بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد
نیٹ میٹرنگ صارفین سے خریدی گئی بجلی کے ٹیرف میں بڑی کمی کیے جانے کا امکان

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24 نیوز )پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات میں بجلی کے صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی سے متعلق بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے صنعتی اور زرعی شعبے کے لیے موسم سرما کے ریلیف پیکیج کو پورے مالی سال تک توسیع کی اجازت سے بھی انکار کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روہے قرض لیا جائے گا اور یہ قرضہ 10.8 فیصد شرح سود پر لیا جائے گا جس پر معاہدہ طے پا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں عیدالفطر پر 9 دن کی چھٹیاں ملنے کا امکان، مگر کیسے؟
ذرائع کے مطابق رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، مشروبات اور تمباکو سیکٹر کو ریلیف دینے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری سے ان شعبوں پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے گا۔
اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز ہے۔
ری ٹیل سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کا پلان ہے، تاجر دوست اسکیم اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ سمیت انتظامی اقدامات سے ٹیکس جمع ہوگا تاہم تمام اقدامات کی حتمی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی۔
دوسری جانب نیٹ میٹرنگ صارفین سے خریدی گئی بجلی کے ٹیرف میں بڑی کمی کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات جاری ہیں، جس میں ایک جانب بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے بلز میں شامل جی ایس ٹی کم کرنے کی تجویز عالمی مالیاتی ادارے نے مسترد کردی ہے وہیں نیٹ میٹرنگ صارفین سے خریدی گئی بجلی کے ٹیرف میں بھی بڑی کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پاور پرچیزنگ کے حوالے سے اہم پلان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے شیئر کردیا ہے، جس کے مطابق نیٹ میٹرنگ والوں سے بجلی 10 روپے فی یونٹ تک خریدی جائے گی۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں افغانستان سے لائے گئے غیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرعام پر
پہلے نیٹ میٹرنگ صارفین سے پیداکی گئی بجلی 27 روپے یونٹ خریدی جارہی تھی، جس کے بعد اب آئی ایم ایف سے شیئر کیے گئے پلان میں 17 روپے کم کرکے 10 روپے فی یونٹ پر خریدنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے سوال کیا ہے کہ گرڈ چھوڑ کر آف گرڈ والے صارفین کے مسئلے کو کیسے حل کیا جائے گا، جس پر حکومت فی الحال اس پر کوئی واضح جواب یا پلان شیئر نہیں کر سکی ہے۔
مذاکرات میں پاور کمپنیز کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔ علاوہ ازیں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لیے مالیاتی گنجائش کا استعمال کیا جائے۔