(ویب ڈیسک) کرسمس سے دو روز قبل ٹک ٹاک نے لندن میں مقیم صحافی کرسٹینا کرڈل کو فون کرکے بتایا تھا کہ چین میں اس کے دو اور امریکا میں دو ملازمین نے ان کی جانکاری یا رضامندی کے بغیر ان کے ذاتی اکاؤنٹ سے صارفین کا ڈیٹا دیکھا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ واقعی خوفناک تھا اور ذاتی طور پر کافی خلاف ورزی تھی، میں اپنی نوعمر بہن، نوعمر کزن کے ساتھ اپنے خاندانی گھر پر تھی اور وہ سب ہر وقت ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔
فنانشل ٹائمز کی ٹیکنالوجی نامہ نگار کرسٹینا کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ٹک ٹاک اور اس کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کی جانب سے مسلسل اس بات کی تردید کرتی رہی ہے کہ ایسا ہوتا ہے۔
ٹک ٹاک نے تصدیق کی ہے کہ اس کے انٹرنل آڈٹ ڈپارٹمنٹ کے ارکان نے کرسٹینا کے آئی پی ایڈریس کے مقام یعنی ڈیوائس کا منفرد نمبر دیکھا اور اس کا موازنہ اپنے عملے کی نامعلوم تعداد کے آئی پی ڈیٹا سے کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون خفیہ طور پر پریس سے ملاقات کررہا تھا۔
ٹک ٹاک کے ملازمین نے ایسا کرنے کیلئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور غیرمجاز کام کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اجنبی فون کالز، واٹس ایپ نے زبردست فیچر متعارف کرا دیا
کرسٹینا کو نہیں معلوم کہ ان کا کتنے عرصے تک سراغ لگایا گیا، یا کتنی بار لیکن وہ جانتی ہیں کہ یہ گزشتہ موسم گرما میں ہوا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ اگر میری لوکیشن پر 24 گھنٹے نظر رکھی جا رہی ہوتی تو یہ صرف کام پر میرے کاموں تک ہی محدود نہیں ہوتا، جو اگر ایسا ہوتا بھی تو ٹھیک نہیں ہوتا بلکہ یہ میری ذاتی زندگی میں بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں اپنے دوستوں کے ساتھ باہر تھی، جب میں چھٹیوں پر جا رہی تھی، تو وہ تمام چیزیں وہاں موجود تھیں۔
اس سب کے حوالے سے ٹک ٹاک کا دعویٰ ہے کہ ٹک ٹاک کا دعویٰ ہے کہ مغربی صارفین کے ڈیٹا تک چین کے اندر سے رسائی نہیں کی جاتی، نہ ہی اسے چین میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
گذشتہ سال کرسٹینا سمیت دیگر مغربی صحافیوں کا ڈیٹا چرانے کے الزام میں عملے کے کچھ لوگوں پر جرمانے عائد کیے گئے تھے۔
بائٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی مالک کمپنی) نے اس بڑی خلاف ورزی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
بائٹ ڈانس کا ہیڈکوارٹر بیجنگ میں ہے تاہم اس نے یورپ اور امریکہ میں بھی اپنے دفاتر کھول رکھے ہیں۔ ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ چینی ریاست کی درخواست پر ٹک ٹاک مغربی صارفین کا ڈیٹا ان سے شیئر کر سکتا ہے۔