(24 نیوز )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ سچ سے بھاگنے کا مطلب ہے انصاف سے بھاگنا،آئین کا تحفظ عمل درآمد کرانا بنیادی و اخلاقی ذمہ داری ہےجو پوری کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں مینارٹی رائٹس فورم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کیسز کے میرٹس کو مدنظر رکھا جانا اخلاقی ذمہ داری ہے، پاکستان میں مینارٹیز کے حقوق آئین میں واضح ہیں آرٹیکل 21 بلکل واضح ہے،آئین اقلیتوں کو حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے،آئین کے مطابق سب کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے،مینارٹیز کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاتا،اقلیتوں کے لیے ملازمیتوں میں 5فیصد کوٹہ رکھا گیا جس پر عمل درآمد کیاجارہاہے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو 30سالوں سے انتہا پسندی کا سامنا ہے جسکی وجہ سے 80 ہزار جانوں کی قربانی دینا پڑی، گزشتہ برس نومبر میں ایڈیشنل سیکریٹری مذہبی امور کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائی گئی جو کام کررہی ہے، مثبت سوچ اپنائیں اقلیتوں کے مسائل و حقوق کا تحفظ ہر صورت میں یقینی بنائیں گے، اسلام میں مسلک کی بنیاد پر بھی جھگڑنے کی کوئی گنجائش نہیں،
انسانیت کا احترام اور ایک دوسرے کے مذہب کا احترام ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس نے تقریر کا آغاز قرآن پاک کی صورت النساء سے کیا اور عدالتی تاریخ میں اقلیتی چیف جسٹس کارنیلئس کی خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ جسٹس کارنیلئس عدلیہ کی تاریخ کا درخشاں ستارہ تھے،جسٹس کارنیلئس ایک بہترین اور قابل انسان تھے،جسٹس کارنیلئس ایک اچھے ریاضی دان اور قانون دان تھے انہوں نے 1930 میں جوڈیشری کو جوائن کیا،جسٹس کارنیلئس نے 17 سال عدلیہ میں خدمات سر انجام دیں،پاکستان کے مشکل ترین دور میں جسٹس کارنیلئس نے خدمات سرانجام دیں ، جسٹس کارنیلئس نے گورنر جنرل کی تعناتی کو غیر قانونی قرار دیا
،جسٹس کارنیلئس نے ایک عام انسان کی طرح 40برس تک ایک کمرے کیں زندگی بسر کی ، انہوں نے ریٹائرمنٹ سے دوماہ قبل نوکری سے استعفی دے دیا ۔