قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا سابق چیف جسٹس کو طلب کرنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز ) پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹوں کی فروخت کے معاملے پر بنائی گئی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
تفصیلات کےمطابق سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی جانب سے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین محمد اسلم بھوتانی کا کہنا ہےکہ کمیٹی کا پہلا اجلاس 9 مئی کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور ان کے بیٹے سمیت جس شخص کو ٹکٹ ملا ہے اس کو بھی اجلاس میں بلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کو اپنا دفاع یا مؤقف رکھنے کا پورا موقع دیں گے، منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں اٹارنی جنرل پاکستان، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور ایف آئی اے کے حکام کو بلایا ہے، ہماری سب سے زیادہ توجہ ایف آئی اے کے سائبر ونگ پر ہوگی کہ وہ کس حد تک ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں، انہوں نے ہی ہمیں اس کا فرانزک کراکر دینا ہے کہ اس آڈیو کی حقیقت کیا ہے، کیا یہ اصل ہے یا کسی نے ٹیمپر کرکے بنائی ہے، آڈیو کی فرانزک کراکر رپورٹ 15 روز میں پیش کریں گے۔
اسلم بھوتانی کا مزید کہنا تھا کہ ہماری 10 رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس منگل کو ہوگا جس میں اس کے ٹی او آرز طے کریں گے، جن حکام اور افراد کو بلانا ہوگا، ان کو نوٹس جاری کریں گے کہ وہ آکر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں، ہم جس بات کی تہہ تک جانا چاہتے ہیں، وہ پیسوں کا لین دین ہے، ٹکٹوں کی تقسیم میں پیسوں کے لین دین سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے، یہ رجحان اگر ہے تو یہ ایک جماعت کے لیے نہیں بلکہ پوری جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔
کمیٹی اور پارلیمنٹ سابق چیف جسٹس کو طلب کرکے ان کی مدد کر رہی ہے کہ اگر ان پر عائد کردہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں، ان کے خلاف بہتان تراشی کی گئی ہے، ان کو بدنام کیا گیا ہے تو ہم اس آڈیو کا فرانزک ٹیسٹ کرائیں، متعلقہ ایجنسیز کی مدد لیں تا کہ اصل حقائق سامنے آئیں۔
اسلم بھوتانی نے کہا کہ اگر یہ آڈیو غلط ثابت ہوتی ہے تو پھر اس کا فائدہ ثاقب نثار اور ان کے بیٹے کو ہوگا تو اس طرح ایک طریقے سے ہم ان کی مدد کر رہے ہیں، تا کہ اگر ان پر غلط الزام اور تہمت ہے تو وہ ختم ہو اور وہ الزامات صحیح ثابت ہوتے ہیں تو پھر ہم اپنی رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کریں گےاور پھر قومی اسمبلی جو مناسب سمجھے گی، اس پر کارروائی کرے گی تاکہ آئندہ کی روک تھام کے لیے اقدامات پارلیمنٹ کو تجویز کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا اگر وہ سابق چیف جسٹس پیش نہیں ہوتے تو ان کا اپنا نقصان ہوگا، ہم ان کو اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی صفائی کا موقع دے رہے ہیں کہ وہ اس چیز کو جھوٹا ثابت کریں، اگر وہ کسی وجہ سے اس سے بچنے کی کوشش کریں گے تو پھر لوگ کچھ اور سوچنے لگیں گے، ہم ان کو موقع دیے بغیر کمیٹی کیسے آگے بڑھے گی؟ ہم ان کو ضرور موقع دیں گے، ابھی یہ کہنا کہ کس نے پیسے لیے، ابھی قبل از وقت ہے، بہت ساری چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کا کسی کو پتا نہیں ہوگا، جب تحقیقات کریں گے تو پردہ ہٹے گا، حقائق سامنے آئیں گے۔