(24 نیوز) ’آئی کیوب قمر‘ مشن میں پاکستان کی جانب سے بھیجے جانے والی سیٹلائٹ کیسے کام کرے گی، اس میں کیا کچھ نصب ہے اور اسے بنانے والی ٹیم کو اس کی تیاری میں کن چیلنجز کا سامنا رہا؟
’آئی کیوب قمر‘ دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، چین کے ’چینگ 6‘ کے مشن کا مقصد چاند کی سطح سے نمونے اکھٹا کرنا ہے اور ان نمونوں کو پھر زمین پر واپس لانا ہے، جہاں سائنسدان چاند کی ساخت، تاریخ اور تشکیل کے بارے میں مزید جاننے کے لیے تحقیق کریں گے۔
سیپریشن میکنزم یعنی چینگ 6 سے آئی کیوب قمر کے علیحدہ ہونے کا میکنزم، اور ماؤنٹنگ بریکٹ، اس میں موجود دو آپٹیکل کیمروں کے علاوہ 12 وولٹ کی بیٹری اور دو سولر پینلز بھی نصب کیے گئے ہیں، اس کی حرکت کو 3 ایکسز کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حادثات میں بچاؤ کیلئے موٹرسائیکل سواروں کو کیسا ہیلمٹ استعمال کرنا چاہیے؟ نامور بائیکرز نے بتا دیا
ری ایکشن وہیل، سٹار سینسر اور سن سینسر کے ذریعے کمیونیکیشن کے لیے بھی اس میں نظام نصب کیا گیا ہے اور اس کا ڈیٹا ٹرانسفر ریٹ 1 کلو بائٹ فی سیکنڈ ہو گا، یہ مشن پاکستان اور پاکستانی طلبا کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ جو اس فیلڈ میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، آئی ایس ٹی کی طرف سے تیار کردہ کیوب سیٹس کیوبک شکل میں بنائے گئے ہیں اور ان پر ان کی چھوٹی جسامت کی وجہ کم لاگت آتی ہے جو پاکستان جیسے ترقی پذیر مُمالک کے لیے بوجھ نہیں۔
ان سیٹلائٹس کا وزن اکثر چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا جیسا کہ ’آئی کیوب قمر‘ کا وزن بھی 6کلو گرام کے قریب ہے، اس کی مدد سے ہم سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں آگے بڑھ سکیں گے۔