(ما نیٹر نگ ڈیسک) سائنسدانوں نے انسانی جسم میں ایسے نئے ’پیپٹائیڈ‘ مرکبات دریافت کیے ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئےاینٹی بایوٹکس بنائی جاسکیں گی۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے سیزر ڈی لا فیونتے نونیز اور ان کے ساتھیوں نے مصنوعی ذہانت اور طاقتور کمپیوٹروں کی مدد سے اب تک دریافت شدہ تمام انسانی پروٹینز کا ڈیٹابیس کھو ج نکالا ہے۔اس تلاش کا مقصد ایسے نئے پیپٹائیڈز دریافت کرنا تھا جو ممکنہ طور پر جراثیم کش خصوصیات رکھتے ہوں۔
ان پیپٹائیڈز کو بیماریاں پھیلانے والے بیکٹیریا کی آٹھ سخت جان اور ڈھیٹ اقسام کے خلاف آزمایا گیا تو ان میں سے 35 پیپٹائیڈز نے جراثیم کش خصوصیات کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔ جسم کے مختلف حصوں میں قدرتی طور پر پائے جانے والے دوسرے پیپٹائیڈز کے ساتھ مل کر ان اے ایم پیز کی جراثیم کش صلاحیت میں 100 گنا اضافہ ہوگیا۔
چوہوں پر مزید تجربات میں ان نئے دریافت شدہ اے ایم پیز نے نہ صرف موجودہ طاقتور اینٹی بایوٹکس سے بھی بہتر کارکردگی دکھائی، بلکہ ان کے استعمال پر کوئی منفی اور زہریلے ضمنی اثرات بھی سامنے نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطین کیلئے امریکی قونصلیٹ دوبارہ کھولنے کی مخالفت کر دی