ملتان کے مزارات پر چھ  کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والا سولر انرجی پراجیکٹ دو سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی غیر فعال

سہیرہ طارق

Nov 07, 2023 | 12:56:PM

ملتان کے تاریخی مزارات پر کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والا سولر سسٹم فعال نہ ہو سکا محکمہ اوقاف اور محکمہ توانائی کے اشتراک سے ملتان میں تاریخی مزارات کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کر کے سولر سسٹم تو نصب کر دیا گیا مگر دو سال گزر جانے کے بعد بھی فعال نہیں ہو سکا ۔۔ ملتان میں دربار حضرت بہاؤدین زکریا حضرت شاہ رکن عالم اور دربار حضرت شاہ شمس کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لیے سولر پلیٹس لگائی گئیں جن کا مقصد ائندہ 20 سے 25 سال تک مزارات کو بجلی فراہم کرنا ہے ۔

دریائے چناب کے کنارے واقع شہر ملتان کی تاریخ 5 ہزار سال قدیم ہے اسے شہر اولیاء بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں پر بہت سے اولیاء کرام نے آکر دین کی اشاعت کا کام کیا اور پھر اسی سر زمین پر انکے مزارات بھی قائم و دائم ہیں ملتان کی تاریخ میں قلعہ کہنہ قاسم باغ کی خاص اہمیت ہے ، عظیم صوفی بزرگ حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی اور حضرت شاہ رکن عالم کے مقبرے قلعہ پر واقع ہیں جو دنیا بھر میں اس شہر کی  پہچان تصور کیے جاتے ہیں حضرت بہاؤالدین زکریا رح  مقبرہ ساڑھے سات سو سال سے بھی زائد قدیم ہے جبکہ حضرت شاہ رکن عالم رح کے مقبرے کی تاریخ بھی 7 صدیوں پر محیط ہے قلعے سے کچھ کلومیٹر کی دوری پر واقع مزار حضرت شاہ شمس رح کا شمار بھی اس شہر کے بڑے مزارات میں کیا جاتا ہے مزارات پر زائرین کی ایک بڑی تعداد روحانیت کا فیض پانے کے لیے آتے ہیں ان مزارات کی دیکھ بھال کی ذمہ داری محکمہ اوقاف ملتان کے پاس ہے۔

 
سرکل منیجر اوقاف ایاز الحسن گیلانی کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق ملتان کے مزارات کو پہلی بار شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ اکتوبر 2020 میں شروع ہوا اور جنوری 2022 میں مزارات پر سولر پلیٹس نصب کی گئیں اس پراجیکٹ پر کل لاگت ساڑھے چھ کروڑ روپے آئی  سولر سسٹم کا یہ منصوبہ مکمل طور پر فعال ہونے کے بعد محکمہ اوقاف کے حوالے کیا جانا تھا مگر اب تک فنکشنل نہ ہونے کے باعث یہ پراجیکٹ محکمہ توانائی سے محکمہ اوقاف کے سپرد نہیں کیا جا سکا۔محکمہ توانائی کی جانب سے سولر انرجی پراجیکٹ کی تمام فنڈنگ اور انسٹالیشن انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی۔

انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے قدیم مزارات حضرت بہاؤالدین ذکریا ،، مزار حضرت شاہ رکن عالم اور مزار حضرت شاہ شمس پر 538 کے وی واٹ کی سولر پلیٹس نصب کی گئی، مزارات پر لگائی گئی سولر پلیٹس واپڈا کے نیٹ میٹرنگ سسٹم کی منتظر ہیں،، منیجر اوقاف ایاز الحسن گیلانی کا کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف اور واپڈا کے اشتراک سے انٹر میٹرنگ سولر انرجی سسٹم فعال کیا جائے گا ،، منیجر اوقاف کا کہنا ہے کہ انٹرمیٹرنگ سسٹم کے تحت سولر انرجی مزارات کو منتقل ہو گی جبکہ فالتو انرجی میپکو کے کام آئے گی ،، نیٹ میٹرنگ سسٹم اور ٹرانسفارمر لگانے کے لیے میپکو کو درخواست جمع کروائی جا چکی ہے ۔

محکمہ اوقاف کے سرکل منیجر ایاز الحسن گیلانی کے پاس سولر سسٹم پر منتقل ہونے والے ان تین بڑے مزارات کے تمام انتظامی امور کی ذمہ داری ہے انہوں نے بتایا کہ سولر سسٹم کی تنصیب سے پہلے بھی محکمہ توانائی کو اس جگہ کے موزوں نہ ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا مگر فیلڈ ٹیم کی لاپرواہی کے سبب اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی اور سولر سسٹم اسی جگہ پر نصب کر دیا گیا تینوں مزارات پر کل 970 سولر پلیٹیں نصب ہیں۔

 
قلعہ پر دربار حضرت بہاؤالدین زکریا کے عقب میں واقع محکمہ اوقاف کے دفتر کی چھت پر دستیاب جگہ کے مطابق 60 سولر پلیٹس، قلعہ پر ہی واقعہ حج کمپلیکس دفتر کی چھت پر 160 سولر پلیٹ لگائی گئی جبکہ چھت پر مزید جگہ نہ ہونے کے باعث دونوں مزارات سے ملحقہ گراؤنڈ میں بقایا 600 پلیٹیں نصب کی گئیں دربار حضرت شاہ شمس پر اس پراجیکٹ کے تحت 150 سولر پلیٹیں لگائی گئی ہیں ایک سولر پلیٹ کی مالیت 60 ہزار سے 65 ہزار تک ہے،زونل ایڈمنسٹریٹر اوقاف ضیاء المصطفیٰ کا کہنا ہے کہ 538 کے وی واٹ کی سولر پلیٹس کے ذریعے درگاہ حضرت بہاءالدین ذکریا رح کو 180.39 کلو واٹ، درگاہ حضرت شاہ رکن عالم رح کو 338 کلو واٹ اور درگاہ حضرت شاہ شمس رح کو 42 کلو واٹ شمسی توانائی فراہم کرنے کا منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا۔


سولر انرجی پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود بھی محکمہ اوقاف سالانہ بنیادوں پر مزارات کی مد میں پچاس سے ساٹھ لاکھ روپے بجلی کے بل کی صورت میں ادا کرنے پر مجبورہے  ادا کر رہا ہے زونل ایڈمنسٹریٹر اوقاف ضیاء المصطفیٰ سے جب اس سلسلے میں بات ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ سولر سسٹم فعال ہونا محکمہ اوقاف کے لیے اس لحاظ سے اہم ہے کہ بجلی کے مہنگے ماہانہ بلوں سے نجات مل سکے گی اور مزارات سے جمع ہونے والا ریونیو انکے تعمیراتی کاموں اور زائرین کو سہولیات فراہم کرنے میں خرچ ہو سکے گا موسم گرما ( اپریل سے ستمبر تک)میں مزارات ، فلٹریشن پلانٹس اور اوقاف دفتر کا مجموعی بجلی کا ماہانہ بل 4 لاکھ سے 5 لاکھ تک آتا ہے جبکہ نومبر سے مارچ کے دوران یہ بل ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ روپے کے درمیان ادا کرنا پڑتا ہے سولر سسٹم فعال ہونے سے بجلی کا ماہانہ خرچہ کم ہو کر صرف 40 سے 50 ہزار تک رہ جائے گا ان مزارات پر روزانہ کی بنیاد پر آنے والے زائرین کی تعداد 1500 سے 2 ہزار کے درمیان رہتی ہے جبکہ جمعرات سے اتوار تک 4 ہزار سے 5 ہزار زائرین روزانہ یہاں حاضری دینے آتے ہیں جبکہ ان مزارات کے سالانہ عرس کے موقع پر 25 سے 30 ہزار زائرین جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے ملک بھر سے آتے ہیں سولر پلیٹس کے لیے مختص گراؤنڈ زائرین آرام کرنے یا لنگر تقسیم کرنے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے مگر اب انہیں مناسب جگہ نہ ملنے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے

 
سولر سسٹم کو فعال کرنے کے لیے محکمہ اوقاف کی جانب سے انرجی ڈیپارٹمنٹ کو درخواست کی گئی جس پر انرجی ڈیپارٹمنٹ نے میپکو کو اپ گریڈ ٹرانسفارمر کے ڈیمانڈ نوٹس جمع کروائے مزار حضرت  بہاؤالدین زکریا اور حضرت شاہ شمس پر ٹرانسفارمر کی تنصیب کے لیے 3 لاکھ 57 ہزار جبکہ دربار حضرت شاہ رکن عالم پر ٹرانسفارمر کی تنصیب کے لیے 5 لاکھ 19 ہزار روپے کی ڈیمانڈ فیس ادا کی گئی میپکو کی جانب سے محکمہ اوقاف کو بجلی کے بلوں کے واجبات ادا نہ کرنے کا اعتراض لگایا گیا جنوری 2023 میں محکمہ اوقاف نے 32 لاکھ روپے کے بجلی کے بل کے واجبات میپکو کو ادا کر دیئے۔

 دوسری جانب مزارات پر انے والے زائرین سے جب بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ مزارات پر اکثر بجلی غائب رہتی ہے سولر سسٹم کی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر صفائی ستھرائی کا بھی کوئی انتظام نہیں جبکہ جس جگہ کو سولر پلیٹس نصب کرنے کے لیے مختص کیا گیا یہ جگہ زائرین کے بیٹھنے اور لنگر بانٹنے کے لیے مختص تھی

 کروڑوں روپے کے سسٹم کی حفاظت کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے سولر پلیٹس لگانے کے بعد انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ان کی دیکھ بھال کے لیے کوئی ملازم تعینات نہیں کیا گیا تھا نومبر 2022 میں سولر پلیٹس کے ساتھ لگائی گئی 3 لاکھ مالیت کی قیمتی کیبلز بھی چوری ہو چکی ہیں محکمہ اوقاف کی جانب سے اس بارے میں انرجی ڈیپارٹمنٹ کو اگاہ کرنے کے ساتھ تھانہ بہاؤالدین زکریا میں شکایت بھی درج کی گئی تو انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک چوکیدار ان کیبلز کی حفاظت کے لیے مامور کیا گیا۔

 
اس پراجیکٹ میں بطور انجینئر کام کرنے والے عمیر خان نے اس سولر سسٹم میں نقائص بارے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جس جگہ ( گراؤنڈ) پر سولر پلیٹس لگائی ہیں یہ گراؤنڈ کسی بھی طرح سولر سسٹم فعال کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے انجیرنگ کے طور پر دیکھا جائے تو یہ سولر پلیٹس سطح زمین سے 12 سے 15 فٹ اوپر لگائی جاتی ہیں جبکہ یہاں صرف زمین سے 2 فٹ اونچی لگائی گئی ہیں سولر پلیٹس کے لیے مختص کردہ جگہ کا انتخاب موزوں نہیں اس گراؤنڈ میں چھوٹے اور بڑے سائز کے کئی درخت اور خار دار جھاڑیاں ہیں جن کی چھاؤں کے سبب سورج کی روشنی نہ ملنے سے سولر پلیٹس کو شمسی توانائی نہیں مل سکے گی جبکہ قلعہ کہنہ قاسم باغ کی مٹی منفرد ہے یہ مٹی عام مٹی کے مقابلے میں بھربھری تصور کی جاتی ہے ایسی جگہ پر سولر سسٹم لگانا پائیدار نہیں سولر پلیٹس لگانے سے قبل اس بھربھری مٹی کو ختم کرنے کے لیے 20 فٹ گہرائی تک سیمنٹ بجری ریت کے تعمیراتی میٹریل کو استعمال کرکے بنیادیں بنائی جاتی تو کچھ فایدہ ہو سکتا تھا ، سولر پلیٹس نصب کرنے کے ڈیڑھ سال کر دوران ہی اس بھربھری مٹی کے باعث گڑھے پڑ چکے ہیں اور تین سے چار سولر پلیٹس اکھڑ کر گر چکی ہیں۔

سولر سسٹم غیر فعال ہونے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے جب محکمہ توانائی سے رابطہ کیا گیا  تو انکے PEECA ڈیپارٹمنٹ (PUNJAB ENERGY EFFICIENCY & CONSERVATION AGENCY) کے فوکل پرسن نے بتایا کہ سولر پراجیکٹ کا کام کنٹریکٹر کے ذریعے شروع کروایا گیا اب تک اس پراجیکٹ پر ساڑھے 6 کروڑ روپے کی لاگت خرچ ہو چکی ہے سولر پلیٹس کی ورکنگ شروع کرنے کے لیے نیٹ میٹرنگ سسٹم لگانا ہو گا اور اس نیٹ میٹرنگ سسٹم کے لیے مزارات پر پہلے سے موجود ٹرانسفارمرز کو اپ گریڈ کرنا ہو گا ٹرانسفارمرز کی اپ گریڈیشن کے لیے 30 سے 35 لاکھ روپے کی لاگت درکار ہے تفصیلات کے مطابق دربار حضرت بہاؤالدین زکریا پر 100KW کا ٹرانسفارمر اور پانی کی سپلائی کیلئے 50KW کا ٹرانسفارمر موجود ہے سولر سسٹم فعال کرنے کے لیے ان یہاں پر 243KW کا ٹرانسفارمر لگانا ہو گا دربار حضرت شاہ رکن عالم اور حضرت شاہ شمس مزار پر 100KW کے ٹرانسفارمرز کو 214 KW کے ٹرانسفارمر سے تبدیل کرنا ہو گا یہ ٹرانسفارمرز میپکو سے رجسٹرڈ شدہ نجی کمپنیوں سے خریدے جائیں گے ان ٹرانسفارمرز کی خریداری اور انکی تنصیب پر مجموعی اخراجات 40 سے 45 لاکھ تک ہوں گے محکمہ کے پاس اس حوالے سے فنڈذ دستیاب نہیں جس کے سبب سولر سسٹم غیر فعال ہیں۔

 
منیجر محکمہ اوقاف ایاز گیلانی نے بتایا کہ رواں سال جون کے مہینے میں صوبائی محتسب پنجاب کو سولر سسٹم فعال نہ ہونے کی شکایت بھی جمع کروائی ہے مگر اس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی محکمہ اوقاف کے مطابق سولر سسٹم اسی طرح سے غیر فعال رہا اور ان پلیٹس پر توجہ نہ دی گئی تو اس پراجیکٹ کے ناکام ہونے کے ساتھ اس پر خرچ کی گئی کروڑوں روپے کی لاگت بھی برباد ہو جائے گی۔

نوٹ :یہ بلاگ رائٹر کی ذاتی معلومات پر مبنی ہے ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں