پاکستانی معیشت اور چائنہ کا کردار
حسنین اولکھ
Stay tuned with 24 News HD Android App
یوں تو چائنہ دنیا بھر میں بہت سے ممالک کے ساتھ معاشی منصوبوں پر کام کررہا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ چائنہ کے برادرانہ تعلقات ہیں، چائنہ پاکستان میں انرجی، کنسٹرکشن، ہوٹلز اینڈ ٹورازم، ٹیکسٹائل اور انفراسٹرکچر کے بہت سے منصوبوں پر بیک وقت کام کررہا ہے۔ چائنہ پاکستان میں حکومت کے تعاون سے عوامی دلچسپی کے منصوبے شروع کرتا ہے اور نہ صرف جدید ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کھڑا کرتا ہے بلکہ مہارت اور روزگار کے مواقعوں کے ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بہتر بنارہا ہے۔ لاہور میں ایسے ہی دو منصوبے اورنج لائن میٹرو ٹرین اور ٹیکسٹائل پروڈکشن یونٹ چیلنج اپیرل ہیں جو نہ صرف روزگار مہیا کر رہے ہیں بلکہ لاہوریوں کے معیار زندگی اور انفراسٹرکچر کے اعتبار سے منفرد اور نمایاں ہیں۔
اورنج لائن میٹرو ٹرین اور چیلنج اپیرل کی سروسز اور اہداف کی تکمیل پر بریفنگ کیلئے اورنج لائن میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم کیجانب سے میڈیا اوپن ڈے کا اہتمام کیا گیا، میڈیا نمائندگان کا ایک وفد 4 اکتوبر کو اورنج لائن ٹرین ڈپو ڈیرہ گجراں پہنچا۔ ڈپو میں ڈی جی ایم، سی اینڈ ایم اورنج لائن مسٹر لیتھنگ اور ایگزیکٹو سی اینڈ ایم طحہٰ خان عزیزی نے میڈیا نمائندگان کو بریفنگ دی، ڈاکومینٹری میں دکھایا گیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کس طرح لاہور کے ٹرانسپورٹ سسٹم کو ڈیجیٹلائز کرنے کے ساتھ شہریوں کو سستی اور معیاری سفری سہولیات مہیا کررہی ہے۔ اورنج لائن سی ای او آپریشن اینڈ مینٹیننس جوائنٹ ایڈوینچر مسٹر ٹین زی ڈانگ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 200 ملین مسافروں کے سفر کا سنگ میل اورنج لائن میٹرو ٹرین کیلئے بڑی کامیابی ہے، جو لاہوریوں کو بہترین سفری سہولیات مہیا کررہی ہے تاکہ وہ پر سکون سفر کرسکیں۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین سی پیک کے تحت ایک بہترین منصوبہ ہے جو پاکستان اور چائنہ کے درمیان باہمی اشتراک اور تعاون کا ایک نمونہ ہے، مسٹر ٹین زی ڈانگ نے بتایا کہ چینی سفیر مسٹر جیانگ زوڈونگ نے 200 ملین مسافروں کے سفر کی کامیابی پر منعقدہ تقریب میں کہا کہ یہ ایک انفراسٹرکچر منصوبہ ہی نہیں بلکہ پاکستان اور چائنہ کی دوستی میں ایک پل کی اہمیت رکھتا ہے۔
چیلنج اپیرل پہنچنے پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ چیلنج گروپ پاکستان میں ٹیکسٹائل کا ایک ابھرتا ہوا لیڈر ہے، جس کی ملکیت چین کے شہر شنگھائی سے تعلق رکھنے والے مشہور Yuanyi انڈسٹری گروپ کی ہے جس کے پاس ٹیکسٹائل کے شعبے میں 25 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے جو چیلنج گروپ کو ترقی کی مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ بتایا گیا کہ پاکستان میں چیلنج اپیرل نے پچھلے پانچ سالوں میں 300 ملین مالیت کی اشیاء برآمد کی ہیں، قصور میں زیرتکمیل چیلنج سپیشل اکنامک زون کی تکمیل کے ساتھ 20 ہزار لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کیساتھ پروڈکشن اور برآمدات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو گا جس کا ہدف اگلے 2 سے 3 سالوں میں سالانہ 400 ملین رکھا گیا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 7 سال سے زیادہ عرصے سے چیلنج گروپ نے ایڈیڈاس، امریکن ایگل، ریبوک، اور سپر نیچرل جیسے اعلیٰ بین الاقوامی برانڈز کے ساتھ تجارت کی ہے۔ چیلنج سپیشل اکنامک زون کے قیام کے ساتھ مزید عالمی شہرت یافتہ برانڈز کے چیلنج گروپ کے ساتھ جڑنے کے حوالے سے چیلنج اپیرل پر امید ہے۔ شنگھائی اور ہوبی میں چیلنج گروپ کی برانچوں کی اختراعات اور تکنیکی مہارت کو یکجا کر کے چیلنج فیشن ایک ایسا ادارہ بنایا گیا ہے جو پاکستان میں عالمی معیار کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی موثر طریقے سے فراہمی کے ساتھ ساتھ عالمی مارکیٹ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔
ضرورپڑھیں:پی ٹی آئی کی اسلام آباد پر چڑھائی،خوف کس بات کا ہے؟
ڈی جی ایم سپلائی چین چیلنج اپیرل مسٹر ویلیم وانگ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چیلنج فیشن کام کرنے کیلئے بہترین ماحول کے ساتھ بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کرتا ہے، انہوں نے کہا ان کے پروڈکشن یونٹ میں 2000 سے زائد مقامی لوگ کام کررہے ہیں جن کو روزگار کے ساتھ مہارت بھی سکھائی جارہی ہے۔ مسٹر ویلیم نے بتایا کہ وہ 7 سال سے پاکستان میں ہیں جوکہ ایک خوبصورت ملک ہے، ان کا زیادہ وقت لاہور میں گزرا ہے یہاں کے لوگ دوستانہ اور کھانے ذائقہ دار ہیں۔
چیلنج گروپ پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبہ میں بڑے پیمانے پر جدت اور ٹیکنالوجی کی مدد سے انقلاب کا خواہاں ہے، مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی اور بین الاقوامی معروف برانڈز کو مصنوعات کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ بلاشبہ چیلنج پاکستانی معیشت کے استحکام کیلئے اپنا بہترین کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان اور چائنہ مستقبل میں ایسے سینکڑوں منصوبے لگانے کیلئے کوشاں ہے جن سے دونوں ممالک معاشی طور پر مظبوط اور مستحکم ہوں گے۔ سی پیک فیز 1 کی کامیابی کے بعد فیز 2 پر تیزی سے کام جاری ہے جس سے نہ صرف توانائی، انفراسٹرکچر، انڈسٹریل، ٹیکسٹائل منصوبے لگیں گے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں بلکہ پاکستان کی خطے میں اہمیت اور طاقت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگا۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر