اسلام آباد سازش کیس ، شر پسندوں کا ٹھکانہ پکڑا گیا
عامررضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
بڑی خبر آئی ہے کہ خیبر پختونخواہ یعنی کے پی کے ہاوس سیل یا بند کردیا گیا ہے لیکن اس خبر کی تفصیل سے پہلے جو میں کہتا رہتا ہوں کہ آج وہ خبر آئی ہے علی امین گنڈا پور اپنا بھائی ہے میں ایک ماہ سے یہ بات سب کو سمجھا رہا ہوں ، لیکن بھولے بھالے انصافیے یہ سمجھنے کو تیار نہیں تھے وہ سمجھ رہے تھے کہ علی امین آئے گا ،کپتان کو چھڑوائے گا نیا پاکستان بنائے گا کسی کے ہاتھ نہ آئے گا ،لیکن ہوا کیا اسلام آباد سے غائب ہونے والا علی امین 24 گھنٹے "خوشگوار ماحول"میں گذار کر خیبر پختونخواہ اسمبلی پہنچا۔ حمائتیوں نے اتنے نعرے لگائے کہ سب یہ بھول گئے کہ پوچھا جائے "چناں کتھاں گذاری آئی رات وی مینڈا جی دلیلاں دی وات وے " لو یہ تھا وہ آسان سا ایک سوال جو علی امین گنڈا پور سے پوچھا جائے کون خیبر پختونخواہ ہاوس سے لیکر گیا اور کہاں ؟ باہر تو ہر روڈ بند تھی۔ اسمبلی میں کھڑے ہوکر آئی جی اسلام آباد کو گالی نکالنا تو آسان ہے لیکن پولیس اور سیکورٹی اداروں کے پہرے سے نکلنا مشکل ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے " وعدہ معاف گواہ " بلا چون و چراں وہ سب کچھ بتادیا جو اداروں کو درکار تھا وعدہ معاف گوہ نے رابطوں کے طریقہ کار ، پیغام رسانی کی زبان اور موبائل نمبرز تک بتادئیے اس کے بعد تو کچھ باقی نہ تھا جو پوچھا جاتا اس لیے محفوظ طریقے سے علی امین گنڈا پور کو پنجاب کی سرحد پر چھوڑ دیا گیا اور وہ اتوار کو ڈرامائی انداز میں خیبر پختونخواہ اسمبلی میں وارد ہوئے نعرے لگے اور علی امین گنڈا پور نے تقریر کی ۔
میں نے ایک سے زائد مرتبہ یہ تقریر سنی لیکن مجھے اس تقریر میں ماسوائے آئی جی اسلام آباد کو گالی دینے کے علاوہ کوئی قابل ذکر بات سننے کو نہیں ملی وہ ایک ایسی رام کہانی سنا رہے تھے جس پر کسی کو یقین نہیں ہے ، ظاہر ہے جب پولیس ، رینجرز اور پاک فوج اسلام آباد میں ہوں تو پھر کیسے ممکن ہے کہ پرندہ بھی اس کی حدود سے باہر نکل جائے لیکن جس طرح کی کہانی وہ سنا رہے ہیں اسی طرح کی ایک کہانی ہمارے دوست صحافی نے بھی مزاحیہ انداز میں سنائی اُن کا کہنا تھا کہ " علی امین گنڈاپور کی کہانی
رات کے پچھلے پہر میں کپڑے تبدیل کر کے عقب سے نکلا اور مارگلہ روڈ پہنچا، وہاں سے ٹریل نمبر 3 سے اوپر پہاڑی پر چڑھا وہاں سے مونال پہنچ گیا وہاں مونال کی تباہی دیکھی مزید آگے چڑھائی کی کیونکہ پہاڑی کے دوسری طرف خیبرپختونخوا کا علاقہ تھا وہاں سے میں نے کوئی چیز نیچے پھینکی جس سے گاڑی رکی میں نیچے اترا اور چل پڑا ۔۔
جب میں پہاڑوں سے اتر کر گاڑی پر بیٹھا تو میں گاڑی کو ہری پور والی سائیڈ لے گیا وہاں سے ایبٹ آباد سائیڈ سے ہوتے ہوئے شانگلہ چلا گیا وہاں سے سوات ہوتے ہوئے مالاکنڈ والی سائیڈ سے سوات موٹروے چڑھ گیا سوات موٹروے سے مردان والی سائیڈ سے ہوتے ہوئے کرنل شیر خان انٹرچینج سے لاہور اسلام آباد موٹروے پر چڑھ گیا میں پنجاب اور اسلام آباد کو دھوکہ کرتے ہوئے پشاور پہنچا۔ وہاں سی ایم ہاؤس گیا تو پتہ چلا کہ اسمبلی اجلاس ہو رہا ہے تو میں سیدھا اسمبلی اجلاس پہنچا اور تقریر کر دی۔"
ضرورپڑھیں:پی ٹی آئی کارکنان نے چاکلیٹ سے بھرا کنٹینر لوٹ لیا
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے بھی دھواں دھار تقریر نما میڈیا کانفرنس کی جس میں انہوں نے بڑا انکشاف یہ کیا کہ اسلام آباد آنے والے جتھے میں افغان تربیت یافتہ افراد بھی بڑی تعداد میں تھے جن میں سے 120 کے قریب افراد گرفتار ہوئے۔ ایک بات تو انہوں نے اہم کی کہ پشاور کے بعد پنجاب کا بڑا علاقہ کراس کر کے جتھہ اسلام آباد تک پہنچ گیا اب ایسا نہیں ہوگا جہاں سے حدود شروع ہوں گی وہاں روکا جائے گا ، آئی جی اسلام آباد کی باتیں تو ٹھیک ہے کہ یہ جتھہ اسلام آباد کیسے پہنچا ؟
اب آئیں موضوع کی جانب کہ علی امین گنڈا پور نے رات کہاں گزاری ظاہر ہے کہ وعدہ معاف گواہ کی راتیں محفوظ ہاتھوں میں گزرتی ہیں ۔جی ہاں علی امین گنڈا پور نے وہ سب کچھ بتادیا جس کا حکام کو اندازہ بھی نہ تھا یہ ملکی وقار اور ساکھ کے خلاف بڑی سازش تھی۔ اس سازش کے تانے بانے اڈیالہ جیل سے جاملتے ہیں، آپ اسے "اسلام آباد سازش " کہہ لیں جس کے باؑعث پہلی فرصت میں اڈیالہ جیل میں مقیم قیدی 804 پر ملاقاتوں کی نوازشات بند کردی گئی ہیں۔ یہاں ہونے والی ملاقاتوں میں کس طرح پیغام رسانی کی جاتی تھی تھی ۔اس کے بارے میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں ایک بار نہیں بارہا یہ بات کہی کہ اڈیالہ ہی وہ مقام ہے جہاں سے روزانہ ایک میڈیا کانفرنس نما میڈیا ٹاک کی جاتی ہے اور پیغام رسانی کی جاتی ہے لیکن کیا کریں حکام کو ہماری نہیں گنڈا پوری معلومات پر ہی یقین آیا جبھی تو یہ خبر نکل کر آئی کہ اڈیالہ جیل میں 18 اکتوبر تک ہر قسم کی ملاقات پر پابندی عائد کردی گئی،بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنما، وکلاء اور فیملی کی ملاقات پر بھی پابندی عائد کردی گئی، ملاقاتوں پر پابندی سیکورٹی وجوہات کے باعث لگائی گئی ہے،اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سلسلے میں جڑواں شہروں میں سیکورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ملاقاتوں پر پابندی کا فیصلہ پنجاب حکومت نے کیا ہے،اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق عام قیدیوں پر بھی ہوگا۔
ابھی جب میں یہ سطور لکھ رہا تھا تو ایک اور خبر نظر سے گزری کہ اسلام آباد میں کے پی کے ہاوس کو سیل کر دیا گیا ہے یعنی یہ جگہ جو خیبر پختونخواہ کے عوام کی ملکیت ہے، کو اسلام آباد میں شر پسندوں کے خلاف ایک محفوظ پناہ گاہ کا کام دے رہی تھی جسے آج سی ڈی اے نے بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر سیل کیا ہے ،اس کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمہ 26 نمبر کے مقام پر ہنگامہ آرائی اور جلاو گھیراو پر تھانہ نون میں درج کیا گیا، مقدمہ دہشتگردی سمیت 10سنگین دفعات کے تحت سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا، بانی پی ٹی آئی جیل مینول سے ہٹ کر غیر ضروری ملاقاتوں اور رابطوں کی سہولت کے باعث کارکنوں کو ریاست مخالف اکساتے ہیں، مقدمے میں عامر مغل سے سمیت 3 ہزار کے قریب نامعلوم کارکنان شامل ہیں ، مظاہرین نے سرکاری گاڑیوں پر حملہ آور ہوکر انہیں نذر آتش کیا۔
نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر