علی امین گنڈا پور کے بلا ضمانتی وارنٹ گرفتاری جاری،عمران خان کی بہنوں کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

Oct 07, 2024 | 18:25:PM
علی امین گنڈا پور کے بلا ضمانتی وارنٹ گرفتاری جاری،عمران خان کی بہنوں کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حاشر احسن)  انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ جبکہ علی امین گنڈا پور اور عامر مغل کے بلا ضمانتی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد  میں آج بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو پیش کیا گیا ، علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا،اسد قیصر کے بھائی عدنان خان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا ،انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا  نے سماعت کی اور تمام غیر متعلقہ افراد کو عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا ۔

پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی نے دلائل کا آغاز کیا اور بتایا کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان اور دیگر کے  خلاف تھانہ کوہسار میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے،گزشتہ روز ہمیں واٹس ایپ کے ذریعے ایف آئی آر فراہم کی گئی ہے ، 4 اکتوبر کو گرفتاری کی گئی اس کے بعد ہم نے بازیابی کی درخواست دائر کی ، 6 اکتوبر کو ہمیں ایف آئی آر فراہم کی گئی اور علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو عدالت پیش کیا گیا ، دو دن بعد عدالت پیش کیا گیا یہ گرفتاری غیر قانونی ہوچکی ہے ،نیاز اللہ نیازی کی جانب سے مقدمے کا متن پڑھا گیا،پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی ۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل فرید چودھری روسٹرم پر آئے اور دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں وقوعے کا وقت نہیں بتایا گیا اور وقوعہ 4 اکتوبر کا ہے ، 5 اکتوبر کو ڈان اخبار میں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی گرفتاری کی خبر تصاویر کے ساتھ شائع ہے ، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے ڈان اخبار عدالت میں پیش کردیا ،ہماری طرف سے 5 اکتوبر کو بازیابی کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کیا ، 

عدالت نے بیلف مقرر کیا اور بیلف رپورٹ کے مطابق گرفتاری کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے ، گرفتاری کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر اندر ملزمان کو عدالت میں پیش کرنا لازمی ہے ، 

بانی پی ٹی آئی کی بہنیں ہونے کی وجہ سے دونوں کو گرفتار کیا گیا ، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے یہ دونوں خواتین دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کر رہی ہیں ، یہ صرف مقدمے سے ڈسچارج کا کیس نہیں ہے بلکہ غیر قانونی گرفتاری پر کارروائی کا کیس ہے ،  میرا چھوٹا سا سوال ہے کہ جائے وقوعہ سے کچھ برآمد ہوا ہے ،جج طاہر عباس سپرا کا پراسکیوٹر سے استفسار  کیا کہ کوئی چیز برآمد ہوئی ہے یا نہیں ؟پراسکیوٹر راجہ نوید  نے جواب دیا کہ نہیں کچھ بھی موقع سے برآمد نہیں ہوا ۔

وکیل علی بخاری  گویاں ہوئے کہ موقع سے گرفتار کیا گیا اور مقدمہ بھی درج کرلیا گیا مگر عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا ، دوران سماعت علی بخاری ایڈوکیٹ کا سیکشن 169 کا ذکر  کیا ،علی بخاری ایڈوکیٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی ،دوران سماعت پراسکیوٹر راجہ نوید نے مقدمے کا متن پڑھا ،خواتین مقدمے میں نامزد ہیں ، عدالت نے پراسکیوٹر سے پھر سے سوال کیا کہ وکلا صفائی کا ایک سوال ہے کہ میگا فون اور دوسری چیزیں برآمد ہوئی ہیں یا نہیں ؟ پراسکیوٹر  نے جواب دیا کہ ملزمان کا برآمدگی کے لیے ریمانڈ نہیں لیا جاتا ہے ، یہ ٹیکنیکل تفتیش ہے اس وجہ سے ہمیں ریمانڈ چاہیے ۔

اسد قیصر کے بھائی عدنان خان کی وکیل عائشہ خالد روسٹرم پر آگئیں  اور کہا کہ عدنان خان اسد قیصر کے بھائی ہیں اور یوکے نیشنل ہیں ، گزشتہ روز بتایا گیا کہ عدنان خان کو 5 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا ہے ، 

عدنان خان کو 4 اکتوبر کو ہی گرفتار کیا گیا ہے ، عائشہ خالد نے ویڈیو ثبوت پیش کر دیا ،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور اسد قیصر کے بھائی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد سنا دیا ،عدالت نے اسد قیصر کے بھائی عدنان خان کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ عدالت نے علی امین گنڈا پور اور عامر مغل کے بلا ضمانتی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے،عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ۔