اسرائیلی مظالم پر حکمرانوں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، مولانا فضل الرحمان
فلسطینیوں نے 50 ہزارجانوں کی قربانیاں دے کر مسجد اقصیٰ کے موقف کو زندہ رکھا،قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ غزہ کے بچوں بزرگوں نے 50 ہزار قربانیاں دے کر مسجد اقصیٰ کے موقف کو زندہ رکھا،آج اسرائیل ہار گیا ہے۔
کراچی میں’قومی فلسطین کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جہاں تک اسرائیل کا تعلق ہے،امریکا ہو یا اسرائیل ،ہم ان کے خلاف کھڑے ہیں،ہم فلسطینوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں،ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم فلسطینوں کے ساتھ ساتھ ہیں، جمعیت علمائے اسلام کا ہمیشہ سے ایک نقطہ نظر رہا ہے،جب لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کر رہے تھے تو ہم نے فلسطین کے موقف کو زندہ رکھا،ہم نے اس نظریہ کو سبوتاژ کیا،آج حماس کے جوانوں، غزہ کے بچوں بزرگوں نے 50 ہزار قربانیاں دے کر مسجد اقصیٰ کے موقف کو زندہ رکھا،آج اسرائیل ہار گیا ہے، ان کا پول کھل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطین میں نسل کشی ہو رہی ہے،ہولوکاسٹ کا بدلہ فلسطینیوں سے لیا جارہا ہے،آج7 اکتوبر ہے،7اکتوبر کو وہاں حملہ ہوا تو 14 اکتوبر کو پشاور میں مارچ تھا،ہم نے مارچ کو طوفان الاقصی میں تبدیل کردیا تھا،ہم 50سال پہلے بھی فلسطین کے ساتھ تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج آسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس میں کہا کہ فلسطین ایک قرارداد کے انتظار میں نہیں،میں نے تجویز دی کہ ایک گروپ بنائیں،تمام اسلامی دنیا کو اکٹھا کریں،آج کا یہ اجتماع پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے،یہ اجتماع ہمارے مؤقف کی تائید کرے گا،میں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک سال سے حکمرانوں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے،ہمیں اپنے گریباں میں جھانکنا چاہیے،کیا ہم فلسطینوں کے ساتھ ہیں،ہم کیوں اور کس بنیاد پر خاموش ہیں،اسلامی دنیا کے حکمرانوں پاکستان کا عوام اس اجتماع سے پکار کر کہہ رہے ہے کہ تم یہودیوں کے پیروکار بنے ہوئے ہو،آج فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں،اس زمین پر اسرائیل نے قبضہ کیا ہوا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کامزیدکہنا تھاکہ اقوام متحدہ میں بھی اس جنگ کے خلاف بات ہوئی،اسرائیل کو پیچھے ہٹنے کو کہا گیا،اگر اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل اسرائیل جانا چاہتا ہے تو اسرائیل اس پر پابندی عائد کرتا ہے،اگر تم نے افغانستان، عراق، شام، لبنان، لبیا، فلسطین کے مسلمانوں کو غلام بنانے کی کوشش کی تو ہماری تاریخ بھری ہوئی ہے،اس برصغیر میں50 ہزار علمائے کرام پھانسیوں پر لٹکائے گئےلیکن آزادی کا جذبہ پھر بھی جاری تھا، ہم ان کی اولاد ہیں،ہم میدان میں کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کے حق میں آل پارٹیز کانفرنس، 15 نکاتی قرارداد منظور