لانگ مارچ کی فل تیاری ۔بزدار کو گرا کر عمران کو بھی گراسکتے ہیں۔بلاول بھٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف قائد حزب اختلاف کا کردار ادا نہیں کر سکے اب یا تو شہباز شریف قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں یا پھرہمیں اپنا اپوزیشن لیڈر لانے دیں۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہمیں بہت افسوس ہے کہ جب بھی شہباز شریف کا بیان آیا پیچھے سے آواز آئی یہ ا ن کا ذاتی فیصلہ ہے، پارٹی صدر کی حیثیت سے ان کا فیصلہ حتمی ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا حکومت کیخلاف لانگ مارچ کی فل تیاری ہے، ہم پنجاب حکومت گرا کر عمران خان کو آسانی سے گرا سکتے ہیں، جیسے ہی اپوزیشن تیار ہوئی تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے اور عدم اعتماد تحریک کامیاب بھی ہو جائے گی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں پیپلز پارٹی ہی پہلے پنجاب اور پھر قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لائے گی۔
معیشت کے حوالے سے انہوں نے کہا ملک میں غیر جمہوری نظام مسلط کیا گیا جس کی وجہ سے معاشی حالات خراب ہوئے۔ پہلے میاں صاحب نے لوگوں سے روزگار چھینا اور اب وزیراعظم عمران خان بیروزگاری بڑھا رہے ہیں اور اسی لئے عوام انتخابات میں پیپلز پارٹی کا بھرپور ساتھ دیں گے جس سے نہ صرف وفاق بلکہ پنجاب میں بھی بڑی تعداد میں نشستیں جیتیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوست عمران خان کے استعفے کے بجائے ہمارے استعفے مانگ رہے تھے،جس کی وجہ سے اپوزیشن کے اتحاد میں دراڑیں پڑیں۔ پی ڈی ایم جب تک کنفیوژڈ رہے گی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ہم نے پی ڈی ایم کی مدد کے بغیر حکومت کو شکست دے کر دکھایا ہے، ہم نے وزیراعظم کو سینٹ الیکشن میں شکست دی ۔
بلاول نے کہاکہ عوام حکومت سے شدید ناراض ہیں، مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے، ہم آج معاشی بحران کا مقابلہ کررہے ہیں، ہمارے دور میں ایسے حالات نہیں تھے، ہم نے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے دیئے، ہم نے پنشن میں سو فیصد اضافہ کیا، ہم لوگوں کو روزگار دیتے ہیں اور یہ لوگ روزگار چھین لیتے ہیں۔
پی پی چیئر مین نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے حکومتی پالیسوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے خارجہ پالیسی پر بھی نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت بنی نہیں اسی لئے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں افغانستان کی انٹری کی باتیں قبل از وقت ہیں بلکہ داسو سے کوئٹہ تک حملوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے سی پیک کو مزید محفوظ بنانے کی ضرورت ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی کنفیوژن نہیں ہو نی چاہئے۔
بلاو ل کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے ماحول میں الیکٹرانک ووٹنگ کی بات ہو رہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال اور انتخابی اصلاحات اتفاقِ رائے سے ہوتی ہیں، یہ فیصلے مسلط نہیں کئے جاتے۔جس ملک میں آر ٹی ایس نہیں چلا وہاں الیکٹرانک ووٹنگ کیسے ہو گی ہمیں اس پر تحفظات ہیں، اس لئے یکطر فہ آرڈیننس نہیں مانیں گے۔جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بلاول نے کہا کہ علیحدہ صوبے کے بجائے اس خطے کو سیکرٹریٹ کا لولی پاپ دیا گیا ۔
خارجہ پالیسی سے متعلق انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں کہ خواتین،بچوں، اقلیتوں اور دیگر طبقات کے حقوق اور پاکستان پہلی ترجیح ہو نی چاہئے، سی پیک پر دہشت گردی کے حملے ہورہے ہیں، جس پر چین کو بھی تشویش ہے، ہمارے سی پیک کا کیا بنے گا جس کو آصف علی زرداری نے شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں۔آئیں اورڈانس کریں۔ منال اور احسن کی شادی کی تقریبا ت شروع