(24نیوز)افغانستان میں ایک خود مختار حکومت کے مطالبے کے سلسلے میں دارالحکومت کابل میں منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی خواتین نے احتجاجی مارچ کیا، افغان خواتین اور نوجوانوں نے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان مخالف نعرے بازی بھی کی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان عناصر نے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے ہوائی فائرنگ کی۔70 کے قریب افراد جن میں اکثریت خواتین کی تھی کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر جمع ہو گئے۔ انہوں نے افغان امور میں پاکستان کی مداخلت کے خلاف نعرے بازی کی۔ادھرافغان تحریک طالبان کے ایک رکن نے چند روز قبل خواتین کی ایک احتجاجی ریلی کو پر تشدد طریقے سے روکے جانے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہ گمان تھا کہ وہ خواتین کے بھیس میں داعش تنظیم کے عناصر ہیں۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ خواتین کے ایک گروپ نے صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر وہاں کے پہرے دار محافظین یہ گمان کر بیٹھے کہ خراسان داعش تنظیم کے عناصر کسی دہشت گرد کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں اور یہ لوگ خواتین کا روپ دھارے ہوئے ہیں، ہم یہ سمجھے کہ داعش تنظیم صدارتی محل گئی ہے،خواتین کے حقوق کے حوالے سے سہیل شاہین نے باور کرایا کہ ہم تعلیم اور کام کے شعبوں میں خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے تاہم مسلمان خاتون ہونے کی حیثیت سے انہیں شریعت کے حکم کی پابندی کرنا ہو گی۔،اس موقع پر طالبان نے احتجاج میں حصہ لینے والے صحافیوں اور کیمرہ مین کو گرفتار کر لیا ۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں بھی کئی افراد کو قومی مزاحمتی محاذ زندہ باد اور پاکستان مخالف نعرے لگاتے سنا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔نازیباتصاویر شیئر کرنے پر اداکارہ عائشہ ثنا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری