محمد احسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی برادرنائب ہونگے ۔33رکنی افغان کابینہ کا اعلان

Sep 07, 2021 | 19:40:PM

 (24نیوز) افغانستان پر قبضے اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد آخر کار طالبان نے حکومت سازی کا ابتدائی عمل پور ا کر لیا اور اپنی حکومت کا اعلان کر دیا۔جس کے مطابق محمد احسن اخوند عبوری وزیراعظم اور ملا عبد الغنی برادرنائب وزیر اعظم ہونگے ۔ ملا ھبتہ اللہ اخوندزادہ امیرالمومنین ہوں گے، حکومت کی رہنمائی اور سرپرستی کریں گے۔
 منگل طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی نئی حکومت میں دئیے جانے والے 33عہدیدارو ںکا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ملا عبدالغنی برادر اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے ، محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ اسد الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ، شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیراللہ خیرخوا وزیر اطلاعات ہوں گے جبکہ ذبیح اللہ مجاہد کو نائب وزیر اطلاعات و ثقافت مقرر کیا گیا، قاری دین محمد حنیف وزیر کان کنی ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردئیے گئے ، مولوی محمد عبدالحکیم افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔انہوں نے بتایاکہ شیخ اللہ منیر نئی افغان حکومت میں وزیر تعلیم ہوں گے ۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق خلیل الرحمان حقانی وزیر برائے مہاجرین ہوں گے جبکہ قاری فصیح الدین آرمی چیف ہوں گے۔انہوں نے بتایاکہ نور محمد ثاقب وزیر حج، عبدالحکیم وزیر برائے انصاف اور نور اللہ نوری وزیر برائے امور سرحد اور قبائل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے،سب طبقوں کو موجودہ کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔ذبیح اللہ نے کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کا دورے کیے ہیں۔ایک سوال پرانہوںنے کہا کہ افغانستان کا اب پورا نام کیا ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ ملک کا نام افغانستان اسلامی امارت ہو گا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کابینہ کی وزارتوں کی تقسیم قوم پرستی کی بنا پر نہیں کی بلکہ ان کے کام کو دیکھتے ہوئے کی ہے۔ افغانستان کے معاملات میں پاکستان کی مبینہ مداخلت کے الزام اور طالبان کو مبینہ پاکستانی حمایت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک پروپیگنڈا ہے اور وہ اسے رد کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہمیں کسی ملک سے کسی قسم کی امداد نہیں مل رہی۔ ذبیح اللہ مجاہدنے کہاطالبان میں تمام علاقوں، تمام زبانوں اور تمام قبائل اور گروہوں کے لوگ موجود ہیں، سب کی نمائندگی ہے۔ ہر فرد اس ملک کا نمائندہ ہے۔ ہمارے درمیان کوئی تفریق موجود نہیں ہے۔ سب کے ساتھ یکساں اور برابری کا سلوک ہوگا۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان کی پنج شیر یا افغانستان میں مداخلت افواہ اور پروپیگنڈا ہے۔ ہم نے 20 سال دنیا کی سپرپاور کے قبضے کے خلاف جدوجہد کی ہے، کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔پنج شیر میں امن ہے، جنگ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ کسی کو صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔
 قبل ازیں غیرملکی چینل کوانٹرویو دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہاتھا کہ ان کے نظریات میں تبدیلی نہیں آئی، شرعی قوانین کی پاسداری کرتے ہیں، توقع نہیں تھی کابل کا کنٹرول اتنی جلدی حاصل ہو جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں اتنی جلدی حکومت بنانے کیلئے تیارنہیں تھے، اس لیے کچھ دیر ہورہی ہے، نئی حکومت کی تشکیل کے بعد شہریوں کو احتجاج کا بھی حق حاصل ہو گا۔طالبان ترجمان نے مزید کہا کہ ان کا کوئی رکن کسی کے گھر میں داخل نہیں ہوا، خواتین کو طالبان سے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

  یہ بھی پڑھیں ۔دنانیر مبین ۔جنت مرزا بھی نامزد۔’پیسا‘ ایوارڈز میں پہلی مرتبہ یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز کیلئے ایوارڈز

مزیدخبریں