(24نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر 37 اعتراضات کیے ہیں۔ اس ضمن میں ای سی پی نے ای وی ایم پر اعتراضات پر مبنی تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھی جمع کرادی ہے۔اس حوالے سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئین کے مطابق آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات نہیں ہو سکتے ہیں۔ای سی پی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی نہیں روک سکتی ہے کیونکہ یہ ہیک ہو سکتی ہے، مشین کو باآسانی ٹیمپر کیا جا سکتا ہے اور اس کا سافٹ ویئر آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ مشین الیکشن فراڈ نہیں روک سکتی ہے اور ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے نہ بیلٹ بھرنے کو نہ ہی ووٹ کی خرید و فروخت کو روکا جاسکتا ہے۔ای سی پی نے اس ضمن میں منعقدہ اجلاس میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں نہ ووٹ کی کوئی سیکریسی ہے اور نہ ووٹ ڈالنے والے کی ہے۔ اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ نہ شفافیت، نہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے ٹیسٹنگ کا وقت، نہ اسٹیک ہولڈرز کا متفق ہونا، نہ عوام کو اعتماد ہے اور نہ ہی ملک بھر کے لیے فنڈنگ دستیاب ہیں۔
ای سی پی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا ہے۔ ای وی ایم کس کی تحویل میں رہیں گی؟ اس حوالے سے بھی کچھ نہیں بتایا جارہا ہے۔
ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال سے کم از کم خرچہ 150ارب روپے آئے گا لیکن کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی۔الیکشن کمیشن نے اعتراض میں کہا ہے کہ ویئر ہاؤس اورٹرانسپورٹیشن میں مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جا سکتے ہیں اور بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے۔ای سی پی نے کہا ہے کہ ہر جگہ پر مشین کے استعمال کی صلاحیت پر سوال آسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مشین کی منتقلی اور حفاظت پر سوالات ہوں گے۔الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اتنی زیادہ مشینوں سے ایک روز میں انتخابات کرانا ممکن نہیں ہوگا، ووٹر کی تعلیم اور ٹیکنالوجی بھی رکاوٹ بنے گی جب کہ ای وی ایم پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہے۔
ای سی پی نے کہا ہے کہ عین وقت عدالتی حکم سے بیلٹ میں تبدیلی ہوجاتی ہے تو اس وقت مشکل پیش آئے گی۔ رپورٹ کے مطابق ای وی ایم سے نتائج میں تاخیر ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے میڈیا، این جی اوز اور سول سوسائٹی کو بداعتمادی ہوسکتی ہے۔ ای سی پی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ مشینوں کی کسی وجہ سے مرمت الیکشن دھاندلی کا باعث بن سکتی ہے تو کیسے یقین کر لیں کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین ایماندارانہ ہے؟