وفاقی وزیر خزانہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

Sep 07, 2022 | 11:49:AM

Read more!

(24 نیوز )وفاقی وزیر خزانہ   ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہماری حکومت بنی تو کل 44 ہزار ارب روپے کا قرض تھا،جب حلف اٹھایا تو اس وقت 10.3 ارب ڈالر کے ذرمبادلہ ذخائر تھے، تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں رواں مالی سال 21 ارب ڈالر قرض ادائیگیاں کرنی ہیں۔

 ملکی معاشی صورتحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑے، 12 ارب ڈالر سے زائد کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا،  رواں مالی کے دوران مجموعی طور پر 36 ارب ڈالر کی ضرورت تھی، سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا، اِنکم ٹیکس 38 فیصد سے بڑھ رہی ہے،  گروتھ لانا مشکل نہیں ہے لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے، جب حکومت میں آئے تو اندازہ تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

ضرور پڑھیں : حکومتی قرضے 50 ہزار ارب سے بڑھ گئے

انہوں نے مزید کہا ہے کہ جی ٹوئنٹی ممالک نے مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کے قرض موخر کیے،  پی ٹی آئی حکومت کے چار سال تک میرا نام ای سی ایل میں رہا، حکومت نے نجی بنکوں سے 15 فیصد پر قرض لیا ہے، جو سبسڈی ہم دے رہے ہوتے اس سے امیر آدمی کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے سبسڈی سے غریب آدمی کو کم فائدہ ہوتا ہے،فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے،  سیلاب متاثرین کیلئے 70 ارب روپے دیے گئے ہیں۔

سیلاب پر آئی ایم ایف سے آج شام بات کروں گا، وزیراعظم کی ہدایت پر 10.2 ارب ڈالر کے تین لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں،دوہزار تیرہ سے 2017 تک نواز شریف دور میں بجلی کی پیداوار دگنی ہوئی،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کے باعث بیرون ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، گزشتہ مالی سال 80 ارب ڈالر کی درآمدات اور 30 ارب ڈالر کی درآمدات تھی۔دس سے بارہ لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں، دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہے۔

مزیدخبریں