(24 نیوز) عمران خان نے توہین عدالت کیس میں نیا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ غیر ارادی طور پر بولے گئے الفاظ پر افسوس ہے۔
سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنے جواب میں کہا کہ عمران خان کا مقصد خاتون جج کی دل آزاری نہیں کرنا نہیں تھا، اگر خاتون جج کی دل آزاری ہوئی تو اس پر افسوس ہے۔ تحریری جواب میں کہا گیا کہ عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
خیال رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکانے پر دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا ایک مقدمہ درج ہو گیا تو اس میں شامل تفتیش ہونا چاہیے، تفتیشی افسر جب نوٹس بھیجتا ہے تو تفتیشی افسر ریاست ہے، تفتیشی افسر نے اگر نوٹس بھیجا ہے تو عمران خان پیش ہوں۔
وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے بعد مزید دفعات شامل کر دی گئیں، عمران خان کے خلاف مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ دو افسران نہیں انکا یونیفارم ہے، ہم نے انہیں عزت دینی ہے، رول آف لاء اسی سے بنے گا، یونیفارم پہنے لوگ ریاست کی علامت ہیں، یونیفارم پہنے افسران سے کوئی غلطی بھی ہوئی تو عدالت ان کا احترام کرتی ہے۔