وہ کام جنہیں کرکے ہم جلدی بوڑھے ہوسکتے ہیں

Sep 07, 2022 | 15:46:PM

(ویب ڈیسک) عمر کے بڑھنے کو لے کر ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ ہم عمر میں اضافے کو نہیں روک سکتے لیکن اپنی اصل عمر سے کہیں زیادہ یا کم عمر نظر آنے کا تعلق مکمل طور پر جینیات سے نہیں ہے۔

طرز زندگی سے اس بات پر واقعی بہت فرق پڑتا ہے کہ آپ کی عمر اصل میں کتنی ہے اور آپ خود کو کتنے سال کا محسوس کرتے ہیں۔

امراض قلب اور ذیابیطس جیسی دائمی بیماریاں جن کا زیادہ تر معاملات میں تعلق طرز زندگی سے ہے، بہت عام ہیں اور ان کا بڑھاپے کے ساتھ بہت تعلق ہے۔ ہم اپنی اس تحریر میں انہی چند چیزوں یا کاموں کا ذکر کریں گے جو جلد بڑھاپے کا باعث بنتے ہیں۔

جیسے مختلف مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ سورج کی روشنی جلد بڑھاپے کی وجہ بن سکتی ہے ۔ 2013ء میں فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ چہرے پر بڑھاپے کے آثار آنے کی 80 فیصد وجوہات کا سبب الٹرا وائلٹ شعاعیں تھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 35 سال کی عمر کے آس پاس ہم ہر برس اپنے پٹھوں کی کمیت کا تقریباً ایک فیصد کھو دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں آسٹیوپوروسس، کمزوری اور گرنے سے کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ رہتا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین کہتے ہیں کہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں متحرک رہیں۔ دن میں چار سے چھ ہزار قدم چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش کریں۔ کوئی ورزش باقاعدگی سے کرتے رہیں، جس سے آپ کو مزہ آتا ہو۔ حتیٰ کہ سٹینڈنگ ڈیسک استعمال کرنے جیسی سادہ تبدیلیاں بھی آپ کی ٹانگوں اور پٹھوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔‘

کہا جاتا ہے کہ تمباکو نوشی سے کولاجن کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ یہ وہ پروٹین ہے، جس سے جلد صحت مند اور لچکدار رہتی ہے۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہمارا جسم کم کولاجن پیدا کرتا ہے، اسی لیے جلد پر جھریاں پڑنے لگتی ہیں اور وہ لٹکنا شروع ہو جاتی ہے۔ تمباکونوشی سے یہ عمل تیز ہوسکتا ہے، جو قبل از وقت بڑھاپے کا سبب بن سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے سبزیاں، پھلیاں، اناج اور پھلوں کا تعلق لمبے ٹیلومرز اور زیادہ اچھی زندگی سے ہے۔ یہ غذائیں وٹامن سی، ای اور بیٹا کیروٹین جیسے غذائی اجزا کے ساتھ ساتھ دیگر اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: صبح اُٹھتے ہی کون سے کام نہیں کرنے چاہیئے؟

ان میں موجود فائبر بھی ایک اہم غذائی جزو ہے جو ہمارے خون میں شوگر کی سطح کو باقاعدہ کرنے اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

طویل مدتی دباؤ کا تعلق چھوٹے ٹیومرز سے ہوتا ہے۔ تناؤ کو متحرک انداز میں سنبھالنے کی کوشش کرنا ایک اچھا خیال ہے۔

اس وجہ کو ایک رجسٹر میں لکھنے آغاز کریں جس کے باعث آپ تناؤ کا شکار ہوتے ہیں جبکہ گہری سانسیں لینے اور مراقبہ اور یوگا جیسی ورزش سے بھی علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ اگر آپ اضطراب، ڈپریشن یا پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے بات کرنا اور مناسب مدد حاصل کرنا ضروری ہے۔

مزیدخبریں