یو ٹیوب پر عمران خان کا خطاب کیسے روکا جاسکتا ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)ملک بھر میں عمران خان کے جلسوں کو روکے جانے کی شکایات مل رہی ہیں ،یو ٹیوب پر عمران خان کا خطاب کیسے روکا جاسکتا ہے؟
عمران خان کے پشاور جلسے سے خطاب سے کچھ دیر قبل پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے شکایت کی کہ اُن کی یوٹیوب تک رسائی نہیں ہو پا رہی جس کے بعد اکثر لوگ یہ سوال اٹھاتے نظر آئے کہ کیا یو ٹیوب کو پاکستان میں بلاک کیا گیا ہے لیکن پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اس معاملے پر اپنی ’لاعلمی‘ کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے دارالحکومت کی پولیس اور خاتون مجسٹریٹ کو دی گئی ان دھمکیوں کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 2002 کے آرڈیننس کے سیکشن 27 کے تحت ملکی میڈیا پر سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر لائیو نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : عمران خان نااہل نہیں ہوں گے،بڑا انکشاف
پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عمران خان کی ریکارڈ کی ہوئی تقریر نشر کر سکتے ہیں تاہم براہ راست تقریر اور خطاب نشر کرنے پر پابندی ہے۔تاہم بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔
برطانوی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاکسان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی خرم علی مہران نے کہا کہ ہمیں یو ٹیوب یا کسی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلاک کیے جانے کے بارے میں کوئی علم نہیں۔تاہم ’نیٹ بلاکس‘ کی جانب سے پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی کی تصدیق کی گئی ہے۔
ضرور پڑھیں :آرمی چیف کی تقرری:آفیسرز کی سنیارٹی لسٹ کیسے بنتی ہے؟
خیال رہے کہ عمران خان کی اتوار کے روز فیصل آباد جلسے میں تقریر کے دوران آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق بیان تنازع کا باعث بنا ہوا ہے اور اس پر نہ صرف فوج کی جانب سے ردِ عمل سامنے آیا ہے، بلکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور گذشتہ روز خود عمران خان کی جانب سے وضاحت سامنے آئی ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین اس بارے میں بھی خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ پی ٹی اے کی جانب سے یوٹیوب کو کیسے بلاک کیا گیا۔اس بارے میں ایک دعویٰ سامنے آیا ہے کہ پی ٹی اے کے پاس ایک ویب مانیٹرنگ سسٹم ہے جس کے لیے سنہ 2018 میں پی ٹی اے نے ایک کینیڈین کمپنی سے معاہدہ کیا۔ویب مانیٹرنگ سسٹم دراصل ڈیپ پیکٹ انسپیکشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے، اور یہ کسی بھی ایسی ویب سائٹ کو گیٹ وے لیول پر فلٹر کر سکتا ہے جو پی ٹی اے چاہتا ہے۔ پاکستان کے دو انٹرنیٹ گیٹ ویز ہیں، پی ٹی سی ایل اور ٹرانس ورلڈ۔اس گیٹ وے پر ہی پی ٹی اے کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ جو ویب سائٹ وہ چاہیں بلاک کر سکتے ہیں اور اس میں آئی ایس پی کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔
نیٹ بلاکس نمائندے نے کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ گذشتہ رات سرکاری سطح پر پاکستان میں انٹرنیٹ سروس کو بلاک کیا گیا۔اس شک کی پہلی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ سروس میں مسئلہ صرف ایک مخصوص علاقے یعنی پاکستان میں پیدا ہوا اور دوسری وجہ یہ کہ اس کا دورانیہ بھی مخصوص تھا یعنی جب عمران خان کا خطاب ہو رہا تھا۔