سالانہ کتنی بجلی چوری ہوتی ہے؟ ہوشربا انکشاف

Sep 07, 2023 | 11:41:AM

Read more!

 (24 نیوز)سینئر تجزیہ کا ر سلیم بخاری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں چار ایشو زچل رہے ہیں جن کا سب سے بڑا مسئلہ ہوا پڑا ہے، جس میں بجلی چوری، چینی کی سمگلنگ، ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ، ڈالر کی سمگلنگ شامل ہے، اگر ہم لوگ صرف ان مسائل  پر قابو پالیں تو ہمارے حالات اس سے کہیں زیادہ بہتر ہوجائیں گے۔

24 نیوز کے پروگرام ’سلیم بخاری شو ‘میں گروپ ایڈیٹر سلیم بخاری  کا نگراں حکومت کے وزیر توانائی کی پریس کانفرس کے اوپر بات کرتے ہوئےکہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس طرح کے فیصلے نہیں کرتی کہ ان کے حلقے کے لوگ ان سے ناراض ہوجائیں، ہر سیاسی جماعت کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ملک کے حالات ٹھیک کرے لیکن وہ اپنے فیصلوں کے اوپر سٹینڈ بائی ایکشن نہیں لیتی جس وجہ سے اس کام پر عمل درامد نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہورہی ہے کہ نگراں حکومت اس بار وہ فیصلے لے گی جو کہ عوام میں غیر مقبول سمجھے جاتے ہیں ان کو آئے ہوئے ابھی ایک ماہ ہوگیا لیکن ان کے فیصلوں سے لگتا ہے کہ وہ اس بار کچھ نیا کریں گے۔ نگراں وزیرتوانائی کی پریس کانفرس سن کر مجھے جھٹکا لگا کہ ملک میں اجتماعی طور پر 5089 ارب روپے کی صرف بجلی چوری ہوتے ہے جو کہ ٹوٹل بلنگ کا 60% فیصد بنتا ہے صرف لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان صرف ان پانچ ڈیسکوز نے اندر 79 ارب یونٹ کی بجلی چوری ہوتی ہے یا تو لوگ بل نہیں دیتے یا بجلی چوری کرتے ہیں جو کہ مالی طور پر 1100 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔اور پشاور، حیدر آباد، سکھر، قبائلی علاقوں اور آزاد کشمیر میں 489 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم سنتے آئے ہیں کہ کچھ شہروں یا علاقوں میں کنڈہ کلچر ہے،وہ تو صرف 3 فیصد ہے باقی کا سب جو کہ وہ یا تو بل نہ دینا ہے یا بجلی چوری کرنا ہے جو کہ ایک خوفناک چیز ہے، زیادہ دور نہ جائیں آپ مردان اور شکار پور کی مثال لے لیں وہاں کس قدر صورتحال ہے آپ حیران رہے جائیں گے۔ وہاں سرے عام بجلی چوری ہوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ وائلڈ ایریا میں ہیں، وہاں بندوق کلچر چلتا ہے اس وجہ سے ڈر کے مارے وہاں کوئی نہیں جاتا،اگر کوئی جاتا ہے تو اس کا حال پوری قوم کے سامنے کیا ہوتاہے آپ یہ جانتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بجلی بلوں میں 15 ارب روپے کا ریلیف, آئی ایم ایف راضی ہو گیا

اس ملک کا حال تو یہ ہے کہ 24 کروڑ اس ملک کی آبادی ہے اور صرف 20 لاکھ بندہ ٹیکس دیتا ہے تو سوچیں ہماری اکانومی کا کیا حال ہونا ہے اسی طرح ہماری بجلی کا اس سے بھی برا حال ہے۔60 فیصد لوگ بل ہی نہیں دیتے جس وجہ سے ان کا جتنا بھی بوجھ ہوتا ہے، وہی لوگ اس کوبھرتے ہیں جو کہ بل دے رہے ہیں اسی وجہ سے بل میں اتنا زیادہ اضافہ ہوکر آرہا ہے۔

جو کمپنیاں آپ کو بجلی بنا کر دے رہی ہیں ،انہوں نے تو آپ سے پوری قیمت وصول کرنی ہے، چاہےآپ میں کوئی بل نہ دے انہوں  تو قیمت لینی ہی لینی ہے۔انتی مہنگی بجلی ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اس کے اوپر کام ہی نہیں کیا، نہ کوئی ڈیم بنائے نہ کوئی بجلی گھر بنائے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکتا،اب  عوام بچاری کو 59 روپے فی یونٹ بل ادا کرناپڑ رہا ہے۔ایک بات جو میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ جو پائپ لائن ایران سے پاکستان آرہی ہے، اگر اسکو ہم لے آنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس سے ہم بے پناہ بجلی بنا سکتے ہیں جو کہ ہمیں 4 روپے فی یونٹ کے حساب سے پڑے گی۔

اگر حکومت اپنے اس پلان میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ ایک بہت بڑا فیصلہ ہوگا اور اس کا ہماری معیشت پر بہت اچھا اثر پڑے گا۔ اگر ان ایشوز پر کریک ڈاؤن شروع ہوجاتا ہے تو اس سے ہماری معیشت کے سنبھلنے کے بہت اچھے مواقع ہیں۔ 

مزیدخبریں