چاروں طرف مشکلات ،گیم ہاتھ سے نکل گئی،عمران خان فرسٹریشن کا شکار

Sep 07, 2024 | 09:50:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی فرسٹریشن مسلسل بڑھتی چلی جارہی ہے۔کیونکہ سیاسی گیم اِن کے ہاتھ سے نکلتی چلی جارہی ہے ۔ایک طرف نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ آیا اور عدالت نے اِس کیس کو لے کر ان کی نیت پر سوال اُٹھایا ۔دوسری جانب ڈی جی آئی ایس آئی کی میڈیا ٹاک جس میں اُنہوں نے بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کا بھی عندیہ دیا اُس پر بھی بانی پی ٹی آئی سیخ پا ہیں ۔ یعنی بانی پی ٹی آئی کیلئے چاروں طرف سے مشکلیں بڑھ رہی ہے ایسے میں اُن کی فرسٹریشن اور غصے کا لیول بھی بڑھتے چلے جارہا ہے۔ظاہر ہے جب دلیل نہ بچے تو پھر گالیوں اور غصے کی صورت ہی ساری فرسٹریشن نکالی جاتی ہے۔اور یہی کام بانی پی ٹی آئی کر رہے ہیں ۔اور وہ اب دھمکیوں تڑیوں پر اُتر آئے ہیں ۔

پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان  توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران اپنی نشست سے اُٹھے اور نیب کے تفتیشی افسر کے پاس جا پہنچے۔بانی پی ٹی آئی نے نیب کے تفتیشی افسرمحسن ہارون سے کہا کہ تم نے جو کیسز بنائے ہیں تمہاری وجہ سے میری بیگم جیل میں ہے۔ جب باہر نکلوں گا تو تمہیں اور چئیرمین نیب کو نہیں چھوڑوں گا۔ اب عدالت کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے کھلے عام تفتیشی افسر کو دھمکی دی۔یعنی بانی پی ٹی آئی اِس قدر بھوکلاہٹ کا شکار نظر آرہے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والےاداروں کو ہراساں کرنے پر اُتر آئے ہیں ۔بانی پی ٹی آئی کو یقینی طور پر یہ غصہ عدالت کے فیصلے پر تھا۔صرف یہی نہیں بانی پی ٹی آئی نے ڈی جی آئی آئی ایس پی آر کی پریس ٹاک پر بھی رد عمل دیا۔

 بانی پی ٹی آئی نے آج میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض جب بھی ملنے آتا تھا تو وہ جنرل (ر) باجوہ کی اجازت سے آتا تھا کیوں کہ آئی ایس آئی چیف آرمی چیف کے ماتحت ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض جب مجھ سے ملتا تھا تو وہ ہر چیز باجوہ کو رپورٹ کرتا تھا اس کے باوجود جنرل باجوہ کو ٹرائل سے باہر رکھا ہوا ہے کیونکہ رجیم چینج اس نے کیا تھا جنرل باجوہ کو انکوائری سے باہر رکھنا بھی بدنیتی ہے اور جنرل باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا ٹرائل بھی بدنیتی پر مبنی ہے باجوہ کو ٹرائل میں شامل کیا جائے تو سارے بھید کھل جائیں گے۔بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور کے خلاف کچھ لوگ پارٹی کے اندر سازشیں کررہے ہیں۔

 پارٹی کو کہتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور کو انڈر مائن نہ کریں میں علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑا ہوں ۔اب بانی پی ٹی آئی کے اِس بیان میں بڑے تضادات ہیں ۔بانی پی ٹی آئی تو یہ کہا کرتے تھے کہ وہ طاقتور وزیر اعظم ہیں ۔وہ یہ کہا کرتے تھے کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اِن کی توقع کے خلاف کام کرے گا تو وہ اِن سے استعفی لے لیں گے ۔لیکن اب بانی پی ٹی آئی کہہ رہے ہیں کہ فیض حمید اِن کے کنٹرول میں نہیں تھے ۔وہ جبنرل باجوہ کو جوابدے تھے تھے اگر ایسا تھا تو پھر بانی پی ٹی آئی مضبوط نہیں بلکہ کمزور وزیر اعظم تھے ۔وہ بے بس وزیر اعظم تھے کہ اُن کے ماتحت افسر اُن کی بات نہیں سنتا۔درحقیقت بانی پی ٹی آئی فیض حمید سے اپنے گٹھ جوڑ کے الزام کی نفی کر رہے ہیں ۔لیکن یہ تو حقیقت ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جنرل فیض حمید سے رابطے رہے۔اور اُن کے پارٹی کے اپنے رہنما عامر ڈوگر اور رؤف حسن کہہ رہے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اُن کے فیض حمید سے رابطے تھے ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: