عمران خان کیلئے اسرائیلی اخبارات کی پرجوش لابنگ
تحریر:احمد منصور
Stay tuned with 24 News HD Android App
عمران خان کے اسرائیل کے بارے میں اعلانیہ موقف اور حقیقی موقف میں بڑا فرق ہے اور انہوں نے مختلف مواقع پر ثابت بھی کیا ہے کہ اسرائیل کے حوالے وہ پاکستان کے روایتی سخت موقف کے برعکس خاصے کشادہ دل واقع ہوئے ہیں، ان کی ذاتی سوچ اور حکمت عملی میں یہ لچک پاکستان کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے میں بڑی مددگار ثابت ہو سکتی ہے، یہ سنسنی خیز دعویٰ اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل میں شائع ہونے والے ایک ریسرچ آرٹیکل میں کیا گیا ہے, جو برسلز سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی تعلقات کی خاتون محقق ’عینور بشیروفا ‘نے لکھا ہے، اس آرٹیکل میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنی رہائی میں مدد دینے کے حوالے سے سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ اور اس کے بھائی زیک گولڈ اسمتھ کے ذریعے اسرائیلی حکام سے بھی خفیہ رابطہ کیا ہے۔
غزہ میں ڈھائے جا رہے حالیہ انسانیت سوز مظالم اور فلسطینیوں کی خوفناک نسل کشی کی وجہ سے اسرائیل کو سفارتی حوالے سے اس وقت دنیا میں جو بدترین صورتحال درپیش ہے اس سے نکلنے کیلئے اسے اسلامی دنیا میں ایسے "کشادہ دل'" حکمرانوں کی ضرورت ہے جو اسلامی ممالک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے لابنگ کر سکیں، عمران خان کو اسی تناظر میں اسرائیل کا ایک فطری مددگار ثابت کرنے والی لابنگ صیہونی ریاست کے میڈیا میں پرجوش انداز میں بڑے زور و شور سے جاری ہے اور ٹائمز آف اسرائیل میں شائع ہونے والا برسلز کی خاتون محقق کا تازہ ترین آرٹیکل اس منظم سلسلے کی ایک کڑی بتایا جا رہا ہے جس میں عمران خان کو پاکستان اسرائیل تعلقات استوار کرنے کےلئے موزوں ترین شخصیت قرار دے دیا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق تاریخی مؤقف تو سب کو معلوم ہے کہ وہ فلسطینی کاز کا بہت بڑا حمایتی ہے، اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنا پاکستان کے شناخت سے متصادم ہے۔ عمران خان نے بھی علانیہ طور پر ہمیشہ فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی ہے ۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مذمت اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی مخالفت کی ہے،بانی پی ٹی آئی کے اسرائیل کیلئے ایک بڑا اثاثہ ثابت ہو سکنے کے حوالے سے امیج بلڈنگ کرتے ہوئے اور اسرائیلی عوام و حکومت اور عالمی یہودی لابی میں اس حوالے سے لابنگ کرتے ہوئے اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے عمران خان کے عوامی بیانات اور پس پردہ سفارتکاری کے درمیان ہمیشہ توازن برقرار رکھا گیا ہے، انہوں نے نہ صرف روایتی اتحادیوں سعودی عرب و چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کی بلکہ ساتھ ہی ملکی مفاد میں ان ممالک کے ساتھ بھی رابطے قائم کیے جن کے ساتھ بظاہر پاکستان کی مخالفت ہے۔
عمران خان کے اس انداز سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل سے متعلق پاکستان کے مؤقف پر نظرثانی کرنے کے حوالے سے وہ اپنے عوامی بیانات سے کہیں زیادہ کھلے دل کے ہیں اور وقت آنے پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ان کی یہ کشادہ دلی بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے،آرٹیکل میں بانی پی ٹی آئی کی گولڈ سمتھ فیملی سے رشتہ داری ان کے یہودیوں کیلئے ذاتی خیالات بہت اچھے ہونگے کی دلیل کے طور پر پیش کی گئی ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ گولڈ سمتھ خاندان سے یہ تعلق بانی پی ٹی آئی کا اسرائیل سے متعلق مؤقف بدلنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیک گولڈ سمتھ کا برطانیہ میں اسرائیل نواز لابیز سے اچھا تعلق ہے، اس تناظر میں بھی عمران خان اسرائیل کے بارے میں پاکستان کے مؤقف پر نظرثانی کے حوالے سے زیادہ کشادہ دلی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
خاتون محقق نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے ہیں، اور پاکستان اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر غور کرنے اور پاکستان میں مذہبی مؤقف کو اعتدال پر لانے کے لیے اپنی خدمات کی پیشکش کرتے ہوئے اس حوالے سے اپنی رضامندی کا اشارہ دیا ہے۔ یہ رابطے ان کی رہائی اور دوبارہ برسر اقتدار آنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ صورتحال اسرائیل کے بارے میں عمران خان کے نقطہ نظر میں لچک کی عکاسی کرتی ہے جو روایتی پاکستانی مؤقف سے مختلف ہوگا۔ ٹائمز آف اسرائیل نے مزید لکھا ہے کہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ عمران خان دوبارہ پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہوں اور عالم اسلام میں اعتدال پسندی کا راستہ اختیار کرنے کی آواز بنیں۔
عمران خان کے اپنی رہائی کیلئے اسرائیل سے مدد مانگنے کے انکشاف پر پاکستان میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ ، مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے جوں جوں یہ خبر عام ہو رہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے سابق سسرالی گولڈ اسمتھ خاندان کے ذریعے اسرائیلی حکومت کو پیغام پہنچایا ہے کہ وہ اسرائیل اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کیلئے مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں اس لیئے اسرائیلی حکومت ان کی جیل سے رہائی اور اقتدار میں واپسی کیلئے امریکہ و برطانیہ میں اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرے، پاکستان بھر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے غم و غصّے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو بے اختیار پاکستان کے صف اول کے اسلامی سکالر ڈاکٹر اسرارِ احمد کی یاد آ گئی ہے اور سوشل میڈیا پر اپنے جذباتی رد عمل میں پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ عالمی صیہونی لابی کی طرف سے عمران خان کی سرپرستی والی ڈاکٹر اسرار کی بات آخر کار سچ نکلی ہے۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے یہ بھی لکھا ہے کہ گولڈ اسمتھ خاندان کے ذریعے اسرائیلی حکام کو بھیجے گئے پیغامات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو نہ صرف بہتر بنانے کے لیے تیار ہیں بلکہ اسرائیل کے بارے میں پاکستان کے موقف کو نرم کرنے اور پاکستان میں مذہب کے حوالے سے زیادہ اعتدال پسند طرز عمل کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان ایک لچکدار شخصیت ہیں اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق ڈھالنے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی اخبار کی خاتون محقق کا کہنا ہے کہ عمران خان کا مدد کیلئے اسرائیلی حکام سے رجوع کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے حوالے سے مثبت کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروانا خود پاکستان کے بھی فائدے میں ہے جو معاشی مشکلات کی وجہ سے مسلسل بحرانوں کا شکار ہے، عمران خان کے اس فیصلے کو پاکستان کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔
فیس بک اور ایکس سمیت مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس پر عمران خان کے اپنی رہائی کیلئے اسرائیل سے مدد مانگنے کے اس اقدام کو پاکستان ، امت مسلمہ اور فلسطین کاز سے کھلی غداری قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ تو ایک اوپن سیکرٹ ہے کہ پی ٹی آئی کا بیرون ملک قائم سوشل میڈیا نیٹ ورک براہ راست جمائما گولڈ اسمتھ کی نگرانی میں چل رہا ہے اور عمران خان نے برطانیہ کے لوکل باڈیز الیکشن میں اپنے سابقہ سالے زیک گولڈ اسمتھ کی مدد کی، زیک گولڈ اسمتھ نے حالیہ دنوں میں برطانوی پارلیمنٹ میں عمران خان کی رہائی کیلئے خصوصی سیشن کروائے کی کوشش بھی کی جسے جزوی کامیابی ملی ، امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا میں موجود غدار یوٹیوبرز اور بلاگرز نیٹ ورک کو آپریشن گولڈ اسمتھ کے تحت پچھلے چار پانچ برسوں کے دوران کروڑوں اربوں ڈالرز اور پاؤنڈز فراہم کیئے جا چکے ہیں، اور اب اپنے ان پرانے سسرالیوں کے ذریعے عمران خان نے اسرائیل سے مدد مانگ کر آخری ریڈ لائن بھی عبور کر لی ہے، اس کے بعد تو پاکستان میں عالمی صیہونی نیٹ ورک کا یہ سب سے بڑا اثاثہ بالکل ہی بے نقاب ہو گیا ہے ،
سوشل میڈیا پر یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ اسرائیلی اخباروں میں عمران خان کے حق میں آرٹیکل کیوں چھپنے لگے ہیں؟ یہ کہا جا رہا ہے کہ بات بڑی سادہ ہے! پہلے عمران خان پکڑا گیا، پھر عادل راجہ ایکسپوز ہوا، پھر سوشل میڈیا ٹیم کے راز کھلے، پھر فیض نیازی گٹھ جوڑ کھلا، اور پھر آپریشن گولڈسمتھ کی آخری گرہ بھی کھل گئی ہے، سب پٹ گئے تو آخر میں عالمی سہولت کاروں کو خود سامنے آنا پڑ گیا ہے۔
نوٹ:تحریر کالم نگار کے ذاتی خیالات پر مبنی ہے، ادارے کا متفق ہوناضروری نہیں