جوبائیڈن انتظامیہ کا فلسطینی امداد بحال کرنے پر غور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) جو بائیڈن انتظامیہ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کی روکی گئی امداد کو بحال کرنے کی منصوبہ بندی پر غور شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق امریکا کی جانب سے فراہم کی جانے والی 235 ملین ڈالر کی اس امداد میں سے دو تہائی حصہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے فلسطینی مہاجرین کو جاتا تھا جو کہ 2018 میں 360 ملین ڈالر کی امریکی امداد رک جانے کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہے۔وائٹ ہاؤس کی پریس ریلیز کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ طویل مدت سے تعطل کے شکار امن معاہدے کو بحال کر کے فلسطینیوں کے ساتھ اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتی ہے۔واضح رہے کہ فلسطینی رہنماؤں کی جانب سے سابق صدر پراسرائیل کی طرف جھکائو رکھنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ سال پیش کئے گئے امن معاہدے کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی کنارے اور وادی یمن میں یہودی آباد کاری پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالخلافہ قرار دیا تھا۔سیکریٹری آف سٹیٹ انٹونی بلینکین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی پلان میں غزہ اور مغربی کنارے پر 75ملین ڈالر کی معاشی اور ترقیاتی معاونت بھی شامل ہے۔ جبکہ 10 ملین ڈالر یو ایس ایڈ کے ذریعے قیام امن کے پروگرام اور 150 ملین ڈالر فلاحی کاموں کے لیے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین ریفیوجی کو دیئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینیوں کے ساتھ سیکیوریٹی معاونت کے پروگرامز کو بھی جلد ہی بحال کردے گا۔اس امداد میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو کورونا کے معاشی اثرات سے نکلنے میں دی جانے والی مدد بھی شامل ہے
یہ بھی پڑھیں: بھارت بھی پاک بحریہ کی ٹیکنالوجی کا معترف نکلا