آئی ایم ایف نے سٹیٹ بنک کی مزید خود مختاری کا مطالبہ کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)آئی ایم ایف نے پاکستان کے دوسرے سے پانچویں جائزہ مشن کی رپورٹ جاری کردی ۔جس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کو سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں اصلاحات کرنا ہوں گی ۔ موجودہ مانیٹری پالیسی درست ہے ، اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینا ہوگی ۔ ڈالر کا مارکیٹ ریٹ ضروری ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے قرض پروگرام کے بیشتر اہداف پر عمل درآمد کیا ۔ پاکستان ٹیکسوں وصولیوں میں اضافے کے اقدامات کررہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کی جارہی ہیں۔ کورونا کی وجہ سے پاکستان نے تین اہداف پر تاخیر سے عمل درآمد کیا ۔ جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفارمز اورایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد میں تاخیر ہوئی۔ بی آئی ایس پی کے مستحقین کے ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ کرنے میں بھی تاخیر ہوئی۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان نے دو اسٹرکچرل بنچ مارکس ، مزید ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ دینے کی شرط اور مزید ٹیکس مراعات جاری نہ کرنے کی شرط پر عمل درآمد نہیں کیا ۔تاہم پاکستان نے اپنے حالیہ اقدامات کے باعث توانائی شعبہ کے واجبات کو قابو کیا ۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ سرکلر ڈیبٹ منیجمنٹ پلان پر عمل درآمد ، نیپرا ایکٹ میں ترامیم شعبہ توانائی کے لیے اہم ہیں۔ بجلی کی پیداواری لاگت کی وصولی ضروری ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹارگٹڈ سبسڈیز اور باقاعدہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اہم ہیں ۔ سرکاری اداروں میں بہتر گورننس اور شفافیت کے اقدامات کرنا ہوں گے ۔ انسداد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا جائے ۔ اینٹی کرپشن کے اداروں کو مضبوط کیا جائے۔ 2022 کے اہداف حاصل کرنے کے لئے ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی ۔ رواں سال پاکستان کی جی ڈی پی 1.5 فیصد رہے گی ۔آئی ایف کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 8.7 فیصد تک رہے گی ۔ 2020-21 میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد تک رہے گا ۔ رواں سال قرضوں اور واجبات کی شرح جی ڈی پی کے 92.9 فیصد تک رہے گی ، جاری کھاتوں کا خسارہ 1.5 فیصد تک رہے گا ۔ بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 42.1 فیصد تک رہے گا ۔ رواں سال زرمبادلہ کے ذخائر 14.4 ارب ڈالرز رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔ اسپیکر اسد قیصر کو کابل ایئرپورٹ لینڈنگ کی اجازت نہ ملی