(24 نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں، فیصلے سے مایوسی ہوئی، عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، میں ایک ہی دفعہ جیل گیا اور آزاد عدلیہ کی تحریک کیلئے میں جیل گیا،ان کا کہناتھا کہ میں امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا،عوام میں نکلوں گا،عوام ہی مجھے لے کر آئی ہے عوام میں ہی مجھے جانا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو عشا کے بعد احتجاج کی کال دیتے ہوئے کہاہے کہ اتوار کو عشا کے بعد آپ سب نے نکلنا ہے اور پرامن احتجاج کرنا ہے،آپ نے اپنے سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرنی ہے،اس ڈرامے کے خلاف آپ نے احتجاج کرنا ہے،تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی،قوم کو کہہ رہا ہوں آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی اور زندہ قوم کی طرح کھڑ اہونا ہے، عوام سے کہتا ہوں اپنے حقوق کیلئے باہر نکلیں، پرامن احتجاج کریں ۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تقریباً 26 سال پہلے تحریک انصاف کی بنیاد رکھی، خودداری، فلاحی ریاست اور انصاف پر پارٹی کی بنیاد رکھی، کسی بھی مذہب اور معاشرے کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو مراسلہ دیکھنا چاہیے تھا، ڈپٹی سپیکر نے اسمبلی سیشن بیرونی مداخلت کی وجہ سے ختم کیا تھا، ہم کہہ رہے تھے کہ یہ اتنی بڑی سازش ہے اور حکومت بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، عدالت کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ، سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر بھی نوٹس لینا چاہیے تھا، آرٹیکل 63 اے سے متعلق ریفرنس کا فیصلہ ابھی تک التوا کا شکار ہے، ہم عدلیہ سے امید لگائے ہوئے تھے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی، سیاستدان کھلے عام بک رہے ہیں، سب کو معلوم ہے۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہماری قوم کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے، ملک کی لیڈرشپ رشوت ستانی کے ذریعے کیا مثال قائم کر رہی ہے، عدم اعتماد میں بیرونی مداخلت ہوئی تھی، بھیڑ بکریوں کی طرح ایم این ایز کی بولیاں لگائی گئیں، عدلیہ سے توقع تھی ہارس ٹریڈنگ پر موموٹو ایکشن لیتی، شریف برادران نے 30 ،32سال پہلے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی تھی، لوگوں سے خدمت کے نام پر ووٹ لیتے ہیں اور پھر ضمیر فروشی کرتے ہیں، مخصوص نشستوں والے اراکین بھی بک رہے ہیں، ملک کو عظیم بنانے کی جدوجہد میں بہت بڑا دھچکا لگتا ہے، مغرب میں کبھی کسی کو بکتا ہوا نہیں دیکھا، امر باالمعروف پر لوگوں کو اسلام آباد یہی بتانے کیلئے بلایا تھا، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں مغرب میں معاشرے کیسے ہیں، 20سال پہلے میں بھی برطانیہ میں عراق جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا، قوم کو کہتا ہوں اگر آپ لوگ کھڑے نہیں ہوںگے تو کسی نے آکر نہیں بچانا۔
خفیہ خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپنے غیر ملکی سفارتخانوں سے موصول ہونیوالے سائفر پیغام ہوتے ہیں، کہا گیا عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سیکریٹ ہونے کی وجہ سے وہ مراسلہ عوام کو نہیں دکھا سکتا، امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی امریکی آفیشل سے ایک ملاقات ہوئی، امریکی آفیشل نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، ہمارے سفیر نے اسے سمجھایا کہ یہ پلان پہلے سے بنا ہوا تھا، امریکی آفیشل نے کہا اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو خطرناک نتائج بھگتنے پڑیں گے، یہ کہا اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیا جائیگا، امریکی آفیشل کو معلوم تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے، یہ 22 کروڑ لوگوں کی کھلے عام توہین ہے، اگر ایسی ہی زندگی گزارنی ہے تو ہم آزاد ہی کیوں ہوئے تھے، اس کے فوری بعد سندھ ہاو¿س میں خریدوفروخت شروع ہو گئی، امریکی سفارتکار ہمارے لوگوں سے ملنا شروع ہو گئے، انہیں چند ماہ پہلے پتہ تھا کہ عدم اعتماد آ رہی ہے، ان کو کیسے پتہ تھا کہ شہبازشریف نے شیروانی سلوائی ہوئی ہے، آہستہ آہستہ معلوم ہوا کہ یہاں تو پورا اسکرپٹ بنا ہوا تھا، ہمیں فیصلہ کرنا ہے آزاد قوم بن کر رہنا ہے یا غلامی کی زندگی گزارنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچکن سلوانے والے نے قوم کو بھکاری کہا، مغرب مجھے اس ملک میں سب سے بہتر جانتی ہے، وہ کیوں مجھے نکالنا چاہتے ہیں، میں نے کیا جرم کیا ہے؟، انہیں معلوم ہے کہ میں نے ڈرون حملوں کی مخالفت کی، افغانستان میں جنگ کی مخالفت کی، جب نواز شریف اور آصف زرداری کی حکومتیں تھیں تو 400 ڈرون حملے ہوئے، سارا ڈرامہ صرف ایک آدمی کو ہٹانے کیلئے ہورہا ہے، انہیں معلوم ہے کہ یہ غلامی نہیں کرتا، نوازشریف اور آصف زرداری ڈرون حملوں پر خاموش رہے، ڈرون حملوں میں کئی قبائلیوں کو بھی مار دیا گیا، کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، پیسے کے غلام ڈرے ہوئے تھے، انہیں ڈر تھا کہ کہیں ان کا باہر پڑا ہوا پیسہ ضبط نہ ہو جائے، ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہیے یہ فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان بھی ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا تھا، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے کہ وہ وہاں ایسی کوئی بات کرے، میری کسی سے کوئی لڑائی نہیں، میں کسی ملک کیخلاف نہیں، بھارت کو مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، میرے لئے ترجیح میری 22 کروڑ قوم ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، قبائلیوں کو مروا دیا، ہمیں جنگوں کے اندر پھنسا دیا جاتا ہے، سوویت یونین کی جنگ میں ہم پھنس گئے، اگر ہم امریکا سے ڈالر لئے بغیر اس جنگ میں شریک ہوتے تو بہت اچھا ہوتا، جیسے ہی روسی وہاں سے گئے، 2 سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگ گئیں، فیصلہ کر لیں کہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک عوام کی بہتری کیلئے نہیں ہو گی پالیسی نہیں بنانی۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے، انہیں وہ لوگ پسند ہیں جو ان کی ہر بات مانیں گے، انہیں وہی لوگ پسند ہیں جو پہلے سے ہی گرے ہوں، یہ حملہ ہماری خود مختاری پر ہوا ہے، آج اس پر ڈٹ جائیں گے تو دوبارہ ایسا نہیں ہو گا، ورنہ ایسے ہی لوگ اوپر آتے رہیں گے، قوم کو لیڈرشپ کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، ہمیں امریکا کو سمجھانا ہے کہ ہم اس کے خلاف نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا یوٹرن