جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے کیخلاف لارجر بنچ کی کارروائی پر اعتراض اٹھا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے کیخلاف لارجر بنچ کی کارروائی پر اعتراض اٹھا دیا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے تفصیلی نوٹ حافظ قرآن اضافی نمبرز کیس میں جاری کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیاہے کہ وفاقی حکومت رجسٹرار عشرت علی کو 3 اپریل کو عہدے سے ہٹا چکی تھی ،رجسٹرار نے حکومت کا حکم نہ مانتے ہوئے 4 اپریل کو 6 رکنی بنچ کا روسٹر جاری کیا، رجسٹرار نے 29 مارچ کے فیصلے پر غیرقانونی سرکلر جاری کیا ۔
تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیاہے کہ غیرقانونی سرکلر کا چیف جسٹس کو بھی بھی خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا،سرکلر غیر آئینی ہونے کا ادراک ہونے پر 6 رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا گیا، سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کوئی دوسرا بنچ اپیل نہیں سن سکتا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے فیصلے میں مزید کہا کہ لارجر بنچ کی تشکیل قانونی تھی نہ وہ آئینی عدالت تھی ،چیف جسٹس کیلئے استعمال کیا گیا لفظ ماسٹر آف روسٹرز آئین میں کہیں نہیں ملتا،6 رکنی لارجر بنچ کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں،جلد بازی میں لارجر بنچ نے سماعت کی اور8 صفحات کا فیصلہ بھی جاری کیا۔
تفصیلی نوٹ میں مزید کہا گیاہے کہ معمول کے مطابق سماعت ہوتی تو4 ججز سوچتے ان کے سینئر کیا کررہے ہیں،عدلیہ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، اختیارات سے تجاوز کیاجائے تو ججز کے حلف کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا گیا