عمران خان بانی پی ٹی آئی جیل میں اپنی پہلی عید منائیں گے اس کا کیا اہتمام ہوگا نماز عید کیسے ادا کی جائے گی کون کون ملاقات کرے گا یہ ساری تفصیل ہی بیان کروں گا اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جائیگا کہ عمران خان کی جیل میں پہلی عید کیسے گزرے گی ، اب تک موصول ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق عمران خان کو جیل میں عام قیدیوں کے ہمراہ نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور اس کے پیچھے سکیورٹی وجوہات کا بیانیہ بنایا جائیگا عمران خان جیل میں میسر اپنے سٹاف کے ساتھ ہی نماز عید ادا کریں گے۔
ملاقات کرنے والی اہم شخصیات میں سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور ، چیئرمین بیریسٹر گوہر ، علیمہ خان ،عظمیٰ خان ، گوہر ایوب اور شیرافضل خان مروت شامل ہیں ۔
اڈیالہ سے تازہ ترین خبر ہے کپتان ایک مرتبہ پھر ڈٹ گئے ہیں اور اب کے انہوں نے سانحہ9مئی کے واقعہ میں گرفتار اپنے کارکنوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا بڑا فیصلہ کرلیا ہے ،بانی چئیرمین تحریک انصاف کی ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو ہدایات کی ہے کہ تمام ممبران اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز اور پارٹی عہدیداران عید کے دن شہدا اور اسیران "تحریک حقیقی آزادی" کی فیملیز کے ساتھ گزاریں، خوشیوں کے موقع پر حقیقی آزادی کے اسیران اور شہدا کی فیملیوں کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا ، اس ایک خبر سے شائد تحریک انصاف کے اُن سنیئر رہنماوں کو دھچکہ پہنچے گا جو اندرون خانہ کُھل کر اور سیاسی محفلوں میں دبے الفاظ میں "سب" کے ساتھ ملکر چلنے ، ماضی کو بُھلا دینے اور نئے انداز سے چلنے کی باتیں کر رہے تھے ،اب جبکہ9مئی کو رونما ہونے والے سانحے کو صرف ایک ماہ باقی ہے عمران خان بانی تحریک انصاف کی جانب سے سانحہ کے شریک افراد کے ساتھ عید منانے کا اعلان ٹھنڈی ہوتی آ گ کو مزید بھڑکانے کا سبب بنے گا ۔
سانحہ 9 مئی کیا ہے اس پر کسی لمبی چوڑی تہمید باندھنے کی ضرورت نہیں ہے صرف مختصراً یادش نا بخیر یاد دلا دوں کے پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ کامیاب نو کانفیڈنس یا تحریک عدم اعتماد لائی گئی، صدر مملکت عارف علوی نے حکومتی ایما پر اسمبلی تحلیل کرنے کا نوٹفیکیشن جاری کیا جس پر اپوزیشن جماعتیں سپریم کورٹ چلی گئیں ،عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں بننے والے پانچ رکنی بنچ نے صدر پاکستان کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور یوں 9 اپریل کو پی ٹی آئی منحرف اراکین کے بغیر ہی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی ، عمران خان نے اس کے بعد قومی سطح پر تحریک چلانے کا اعلان کیا اور راولپنڈی میں جی ایچ کیو پہنچنے کا عندیہ دیا، یہ اس تحریک میں پہلا موقعہ تھا جب عمران خان نے براہ راست عسکری اداروں کو سیاست میں مداخلت کے الزام میں ملوث کیا عمران خان کا قافلہ لاہور سے چلالیکن راولپنڈی کے نزدیک پہنچ کر جلسہ عام میں عمران خان نے پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا ،یہ اعلان دباو بڑھانے کے لیے تھا لیکن اس کا الٹا اثر ہوا اور یوں پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں نگران حکومتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ،عمران خان عام کارکنوں کے حصار میں زمان پارک والے گھر میں محصور ہوئے ، تحریک انصاف کے کارکن کھلے بندوں ریاست کو للکارنے لگے ، عمران خان اپنے گھر سے لمبے لمبے خطابات کرتے جن پر بعدازاں انتشار پھیلانے کے الزام پر مین سٹریم میڈیا پر دکھانے پر پابندی عائد کردی گئی ، حکومت کے خاتمے کے ٹھیک ایک ماہ بعد 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کے 90 ملین پاونڈ ریفرنس میں عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے بائیو میٹرک روم سے گرفتار کرلیا گیا ویل چیئر پر بیٹھے سابق وزیر اعظم کواپنے پاوں پر چلا کر اے پی سی وین میں بٹھا کرلایا گیا ۔
اس واقعہ کے بعد ملک بھر میں زبردست ردعمل سامنے آیا تحریک انصاف کے کارکنوں نے فوجی تنصیبات پر حملوں کا آغا زکیا گیا اُس دور میں جو خبریں نشر ہوئیں اس کا احوال کم و بیش کچھ ایسا تھا، کہ پی ٹی آئی نے ہنگاموں میں اپنے 60/70 افراد کے مارے جانے کا دعویٰ کیا، برطانوی میڈیا نے 10 افراد جبکہ امریکی میڈیا نے 6 افراد کے مارے جانے کا دعویٰ کیا جبکہ ملک بھر میں ہونے والے ہنگاموں میں لاہور کے کور کمانڈر ہاوس پر حملے کے نتیجے میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے پولیس نے میاں محمود الرشید اور اسلم اقبال کے خلاف دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیا جو کور کمانڈر ہاوس حملے میں ہلاک ہوئے، میانوالی میں ائر بیس پر حملہ ہوا، ریڈیو پاکستان پشاور کو نزر آتش کردیا گیا ، جی ایچ کیو راولپنڈی پر حملہ کیا گیا اور اس کے گیٹ کو نقصان پہنچایا گیا، شہدا کی ملک بھر میں موجود یادگاروں کو خصوصی نشانے پر رکھا گیا ،عسکری ٹاور لاہور کو جلا دیا گیا ، شادمان تھانے کو آگ لگائی گئی ، مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر ماڈل ٹاؤن کو بھی جلایا گیا ،سینکڑوں افراد گرفتار ہوئے جو آج بھی مختل مقدمات میں زیر خراست ہیں جبکہ میاں اسلم اقبال سمیت بہت سے نامزد افراد خیبر پختونخوامیں موجود ہیں ۔
اس سارے منظر نامے میں عسکری اداروں نے عظیم صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور کسی بھی بڑے سانحے کو رونما نا ہونے دیا لیکن اب اس تحمل بھرے ٹھرے پانی پر ایک مرتبہ پھر عمران خان نے طلاطم پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس طرح وہ سانحہ9 مئی کے گرفتار افراد کو حقیقی آزادی کے مجاہد قرار دے رہے ہیں یہ رویہ اور تنصیبات پر حملہ آور ہونے والوں کے لیےحقیقی آزادی کے مجاہد کہنا نئے طبل جنگ کی نشانی ہے 9 اپریل عمرانی دورِ اقتدار کے خاتمے کی دوسری برسی بھی ہے جسے تحریک انصاف کے حلقوں میں خاموشی سے منایا جائیگا۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر