(24نیوز)پٹیالہ گھرانے کے نامورکلاسیکل گائیک اسد امانت علی خاں کو مداحوں سے بچھڑے 18 برس بیت گئے مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور گیت آج بھی سماعتوں میں رس گھولتے ہیں۔
25 ستمبر 1955ءکو لاہور میں پیدا ہونےوالے اسد امانت علی خاں اُستاد امانت علی خاں کے صاحبزادے،اُستاد فتح علی اور اُستاد حامد علی خاں کے بھتیجے اورشفقت امانت علی خاں کے بڑے بھائی تھے۔
اسدامانت علی نے موسیقی کی تربیت اپنے والد اُستاد امانت علی خاں اور دادااُستاد اختر حسین خاں سے حاصل کی، اپنے چچا اُستاد حامد علی خاں کے ساتھ ان کی جوڑی نے کلاسیکی گائیکی کو ایک نئی جہت دی،انہوں نے کلاسیکل، نیم کلاسیکل، گیت، غزلیں اور فلمی گانے گائے جو زبان زدخاص و عام ہوئے لیکن انہیں اصل شہرت غزل ”عمراں لنگیاں پباں بھار“ سے ملی۔
1974ءمیں والداُستاد امانت علی خاں کی اچانک وفات کے بعد ان کاگایاہواکلام ”انشا جی اٹھو اب کوچ کرو“بھی بہت خوب صورتی سے گایا،اس کے ساتھ ساتھ شمع محبت، سہیلی، انتخاب، شیشے کا گھر، زندگی، ابھی تو میں جوان ہوں ، ترانہ، آئی لو یو اور آندھی اور طوفان جیسی فلموں کے لئے پلے بیک گلوکاری بھی کی ۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی اداکارہ ملائکہ اروڑا کے قابل ضمانت وارنٹ جاری
اسد امانت علی ایک بہت اچھے سوز خواں بھی تھے،ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں2007ءمیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازاگیاتھا۔
وہ 8 اپریل 2007ءکو لندن میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے تھے اور مومن پورہ لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔