بھارت کی زیر صدارت سکیورٹی کونسل کا اجلاس۔افغان صورتحال پر غور۔پاکستان کو بولنے سے روکدیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز )بھارت کی صدارت میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں افغانستان سے امریکا کی فوج کے انخلا اور ملک کی مخدوش صورتِ حال پر غور کیا گیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تری مورتی نے اپنے بیان میں کہا کہ پڑوسی ملک ہونے کی حیثیت سے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر بھارت کو شدید تشویش ہے۔ افغانستان میں پر تشدد واقعات میں کمی کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مستقبل اس کا ماضی نہیں بن سکتا اور نہ ہی گھڑی کی سوئی کو پیچھے لے جایا جا سکتا۔
تری مورتی کا مزید کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ اقوامِ متحدہ، بالخصوص سلامتی کونسل صورتِ حال کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کرے تاکہ تشدد کے فوری خاتمے اور مستقل اور جامع جنگ بندی کو یقینی بنایا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے کم کوئی بھی بات علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ بنی رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا اہم ہوگا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے یا اس کے لئے خطرہ بننے کے لئے استعمال کیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ان کے مطابق اقوامِ متحدہ کی رپورٹ سے واضح ہے کہ شہریوں کی ہلاکت اور ٹارگٹ کلنگ کے ریکارڈ واقعات ہو رہے ہیں۔ مذہبی اور نسلی اقلیتوں، طالبات، افغان سفکیورٹی فورسز، علما، اہم ذمہ داری نبھانے والی خواتین، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور نوجوانوں کو ہدف بنا کر ہلاک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے پلٹزر ایوارڈ یافتہ بھارتی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کی ہلاکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے احاطے کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے۔ افغانستان کے وزیرِ دفاع کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا۔ رپورٹنگ کے دوران ایک بھارتی صحافی کو ہلاک کیا گیا۔ٹی ایس تری مورتی نے مزید کہا کہ افغانستان میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لئے خطے میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو فوری طور پر تباہ کیا جائے اور دہشت گردوں کی سپلائی چین توڑی جائے۔ان کے مطابق دہشت گردی کی تمام شکلوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جانا چاہئے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے چند گھنٹوں کے بعد اقوام متحدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اگست کے لئے کونسل کے صدر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پاکستان کی طرف سے طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرنے کے الزام کو مسترد کر دیا ۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ بھارت کی صدارت میں 15 رکنی سلامتی کونسل نے پڑوسی ملک کے طور پر پاکستان کو خطاب کرنے کا موقع دینے سے انکار کیا۔منیر اکرم نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے شرکت کی باضابطہ درخواست کی تھی لیکن اسے مسترد کردیا گیا۔ان کے بقول ظاہر ہے کہ پاکستان کو بھارت کی صدارت سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کا مکمل بیان سکیورٹی کونسل کے ارکان کو دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیرستان اور دیگر علاقوں میں پاکستان کی فوج کی موثر کارروائیوں کے بعد دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے باقی نہیں رہے۔ سرحد پر باڑ لگانے کا کام 97 فی صد مکمل ہو گیا ہے تاکہ سرحد پار نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔منیر اکرم نے علاقائی امن بگاڑنے والوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو ان کے بقول افغان امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنے مفادات کو فروغ دینے کے لئے افغانستان کے اندر اور باہر دونوں کی سازشوں کے خلاف خبردار کیا۔انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)اور داعش کے دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان افغان سر زمین سے حملوں کا مسلسل شکار ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مسلسل افغانستان میں پائیدار امن اور سلامتی کی بحالی کا واحد راستہ سیاسی حل پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس لئے پاکستان نے بین الاقوامی اتفاق رائے کا خیرمقدم کیا ہے جو ابھر کر سامنے آیا ہے کہ امن اور استحکام کا بہترین ذریعہ تنازعے کے فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہے۔ان کے مطابق پاکستان نے اس طرح کے سیاسی تصفیے کو فروغ دینے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔