فضل الرحمان نے حکومت کی انتخابی اصلاحات کو مستردکردیا

Aug 08, 2021 | 22:45:PM

 (24نیوز)جمعیت علمائے اسلام کے قائد اورپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی انتخابی اصلاحات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کے تحت انتخابات قبول نہیں، بلدیاتی انتخابات کا اعلان ڈھونگ ہے،ہمارامطالبہ منصفانہ عام انتخابات ہیں۔
 ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکی شب جے یوپی کے سربراہ صاحبزادہ اویس نورانی کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ بیت الرضوان پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ گھریلو تشدد اور وقف املاک کے حوالے سے پارلیمنٹ میں زیر غور دونوں بل آئین سے متصادم ہیں،گھریلو تشدد کے خاتمے کے حق میں ہیں لیکن موجودہ قانون سے خاندانی زندگی تباہ و برباد ہوگی،اس بل میں قرآن و سنت کے منافی شقیں شامل کی گئی ہیں،ہم خاندانی نظام بچانے کے لئے پوری قوت سے نکلیں گے۔ علماءکرام کی کمیٹی ان بلز کا جائزہ لے رہی ہے اس کے بعد اے پی سی بلائی جائیگی ملک گیر احتجاج ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ نااہل حکمرانوں کی وجہ سے ملک تنہا ہوتا جارہے ہے ،بے روزگاری عام ہے، نوجوان نسل مایوس ہے جو ایک المیہ ہے،افغانستان کی نئی صورت حال میں ایک بڑے اسٹیک ہولڈر کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں بلایا نہیں گیا ،جوبائیڈن ملک کے جعلی وزیر اعظم سے بات کرنے کو تیار نہیں ،امریکاپاکستان پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے،موجودہ حکومت غیر آئینی و غیر قانونی ہے،انہوں نے کہا وزیراعظم نے دعوی کیا کہ ہم امریکاکو اڈے نہیں دیں گے ،جواب میں امریکانے کہا ہم نے اڈے مانگے ہی نہیں ہیں،ایسا جھوٹا وزیر اعظم ہم پر مسلط ہے۔
فضل الرحمن نے کہاکہ عمران خان ملکی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے وہ منتخب نہیں ہے کشمیر فروخت ہو چکا ہے ناہل حکمرانوں کی وجہ سے قوم مایوس ہوچکی ہے ،ملک میں غیر آئینی و غیر قانونی حکومت ہے اسے ہم نہیں مانتے دوسروں کو چور چور کہنے والے کے پی کے میں کورونا کی مد میں تین ارب کی کرپشن کا جواب دیں ۔آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں سب بے نقاب ہوچکا ہے، کرپٹ حکمرانوں نے ملک کو تنہا کردیا ؒ۔انہوں نے کہاکہ چین جیسا پاکستان کا دوست ملک بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ،چین نے سی پیک منصوبہ سب سے پہلے پاکستان سے شروع کیا ،نا تجربہ کار لوگوں کی وجہ سے چین اعتبار کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، ملک میں قومی سطح پر انتخابات کرائے جائیں۔ جس الیکشن کے نتائج نے ملک کو بحران کا شکارکیا عدالتیں اس پر ایکشن کیوں نہیں لیتیں۔
۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کا سیاسی بنیادوں پر حل نکالا جائے افغانستان میں طالبان کی قیادت مذاکرات کی بات کرتی ہے ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے پی ڈی ایم سے الگ ہوچکی ہے ،ان کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے ،ہم پیپلز پارٹی کی سیاست کو اچھی طرح جانتے ہیں ،ملک میں ایک تجربہ کیا جو ناکام ہوا ہے اس تجربہ کے نتیجے میں نااہل حکومت وجود میں آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سیاست بچوں کا کھیل نہیں ہے،مخالفین کے ساتھ بھی بیٹھنا پڑتا ہے ،سیاسی جماعتوں کی توڑنے کی سازش جہاں ہوتی ہے سب جانتے ہیں ،سیاسی جماعتوں سے لوگ دوسری جماعتوں میں چلے جاتے ہیں اس سے پارٹی میں کوئی فرق نہیں پڑتاہے۔ 

مزیدخبریں