(ویب ڈیسک )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنااللہ اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے انتخابات میں تاخیر کا عندیہ دے دیا۔
تفصیلات کےمطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 اگست کی شام تک قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی ، آئینی طور پر انتخابات 90 روز کے اندر اندر کرانے ضروری ہیں اس حساب سے پاکستان میں عام انتخابات نومبر میں ہو جانے چاہیے البتہ مخصوص حالات میں الیکشن کمیشن ایک سے دو مہینے کے لیے الیکشن کرانے میں تاخیر کر سکتا ہے لیکن اس سے زیادہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی۔
اس سے قبل وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ مسلم لیگ (ن) کے صدر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر نئی حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری کے تیسرے ہفتے یا مارچ کے پہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے،نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میری رائے کے مطابق آئینی تقاضہ ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں :معروف ٹک ٹاکرسمیت 2 خواتین منشیات برآمد ہونے پر گرفتار
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ اگر 90 کے 120 دن ہوئے ہیں تو اس میں آئینی دلیل موجود ہے، آئین میں درج ہے کہ ایک مردم شماری پر دو الیکشن نہیں ہوں گے، آئین کہتا ہے کہ مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں، حلقہ بندیاں آئینی ضروریات ہیں، اس مردم شماری پربہت زیادہ اعتراضات تھے،ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کیلئے کسی نام پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا، ایم کیوایم نے کامران ٹیسوری کا نام دیا ہے، پیپلزپارٹی بھی ایک دو نام دینے کا ارادہ رکھتی تھی، فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپ کا اختیار ہے، آپ اپنا اختیار استعمال کریں، کل تک نگران وزیراعظم کا نام سامنے آجائےگا۔