(رانا وسیم احمد) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) نے سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز کی بڑی پریشانی حل کرتے ہوئے خوشخبری سنا دی ۔
تفصیلات کے مطابق سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف سے ملاقات کی ہے ، جس کے بعد پی سی بی نے ان کی پنشن بحال کر دی، سرفراز نواز نے ذکا اشرف سے ملاقات میں جنوری 2017 سے بند پنشن کی بحالی بارے بتایا ۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہونے والی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ، اس موقع پر سابق کپتان مصباح الحق اور محمد حفیظ بھی موجود تھے،پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے اس موقع پر سرفراز نواز کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹرز ویلفیئر پالیسی کے تحت ان کی تمام رکی ہوئی ادائیگیوں کا چیک حوالے کیا اور انہیں اپنی تمام تر حمایت کا یقین بھی دلایا،واضح رہے کہ یہ وہ ادائیگیاں تھیں جو سرفراز نواز کی جانب سے پلیئرز ویلفیئر پالیسی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے باعث ڈسپلنری کارروائی کے تحت روک دی گئی تھیں ۔
یہ بھی پڑھیں:رضوانہ تشدد کیس ,ملزمہ اور بچی کی اہم ویڈیو سامنے آ گئی
سرفراز نواز نے چونکہ اب پاکستان کرکٹ بورڈ کو یقین دلایا ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر عمل کریں گے لہذا پلیئرز ویلفیئر پالیسی کے تحت وہ ادائیگیاں بحال کردی گئی ہیں ،ذکا اشرف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انہیں سرفراز نواز جیسے کرکٹر کو اس حالت میں دیکھ کر افسوس ہوا اور وہ یہ دیکھ کر بہت ڈسٹرب ہوئے کہ سرفراز نواز جیسے کرکٹر کو ان کی پنشن جیسے حق سے محروم رکھا گیا۔ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی مایوس کن ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی سابقہ انتظامیہ نے پی سی بی کے خزانے کو ذاتی بدلے کے طور پر استعمال کیا۔
ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ سرفراز نواز نے جس صورتحال کا سامنا کیا اس طرح کسی بھی کرکٹر نے نہیں کیا ہوگا اور وہ تمام سابق اور موجودہ کرکٹرز کو یقین دلاتے ہیں چاہے وہ ڈومیسٹک کرکٹرز ہوں یا انٹرنیشنل کھلاڑی ، پاکستان کرکٹ بورڈ ان تمام کرکٹرز کو اپنا اثاثہ سمجھتا ہے اور بورڈ ہر قدم پر ان کا خیال رکھے گا۔یہ کھلاڑی پیار اور اپنے کرکٹ بورڈ کی جانب سے عزت و احترام کے مستحق ہیں،یاد رہے کہ سرفراز نواز نے55 ٹیسٹ اور45 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور بالترتیب 177 اور63 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ان کا آسٹریلیا کے خلاف مارچ 1979 کے میلبرن ٹیسٹ کا یادگار اسپیل کوئی بھی نہیں بھول سکتا جب انہوں نے 33 گیندوں کے اسپیل میں صرف ایک رن دے کر سات وکٹیں حاصل کرڈالی تھیں ۔ اس اننگز میں انہوں نے 86 رنز دے کر9 وکٹیں حاصل کی تھیں اور پاکستان کو یادگار جیت سے ہمکنار کیا تھا جو آسٹریلیا میں حاصل کردہ چار ٹیسٹ کامیابیوں میں سے ایک ہے۔