(ویب ڈیسک)دنیا بھر میں قدرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے نتیجے میں بہت سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ، ان میں سے ایک تبدیلی موسم کی بے ترتیبی اور گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ بھی ہے، جس کو لیکر دنیا بھر کے سائنسدان اور ماحول پر کام کرنے والے ادارے کافی پریشان نظر آتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی کلائمیٹ آبزرویٹری کی جانب سے جولائی کو زمین پر اب تک کا سب سے گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا ہے ، جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ درجہ حرارت 2019 میں ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت سے 0.33 ڈگری سیلسیس زیادہ تھاجبکہ 1991 سے لیکر 2020 تک کے اس مہینے کا ریکارڈ کردہ ٹیمپریچر سے 0.72 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔
یوروپی یونین کلائمیٹ آبزرویٹری کا مزید کہنا ہے کہ 1800 کی دہائی کے اواخر سے تقریباً 1.2 ڈگری سیلسیس گلوبل وارمنگ ہوئی , جس کی بڑی وجہ فوسل فیولز کا جلنا ہے جس سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ سمندری طوفان اور سیلاب جیسی موسمی آفات میں اضافہ کیا، شمالی نصف کرہ کے متعدد خطوں میں ہیٹ ویوز کا مشاہدہ کیا گیا ، اس کے ساتھ ساتھ کئی جنوبی امریکی ممالک اور انٹارکٹیکا کے آس پاس کا درجہ حرارت اوسط سے زیادہ رہا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ2023 کے درجہ حرارت کا مشاہدہ کیا جائے تو اس کا اوسط درجہ حرارت اب تک کے ریکارڈ میں تیسرا سب سے زیادہ درجہ حرارت رہا، ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ امسال کے آخری مہینے گزشتہ سالوں کی نسبت قدرے گرم رہیں گے ۔