پی ٹی آئی کی ڈیل،نئے انتخابات کیلئے گرین سگنل مل گیا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)تحریک انصاف پھر سے اداروں سے متعلق لچک دکھا رہی ہے۔پی ٹی آئی ایسا تاثر دے رہی ہے کہ وہ پاک فوج سے ہر طرح سے بات کرنے کو تیا رہے۔آج بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کی روز بروز بگڑتی صورتحال کے پیش نظر مذاکرات کی بات کی تھی فوج اگر بات نہیں کرنا چاہتی تو نہ کرے۔بانی پی ٹی آئی نے نو مئی واقعےسے متعلق معنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ سانحہ نو مئی پر مشروط معافی مانگنے کو تیار ہیں ۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر نو مئی میں ہمارے لوگ ملوث ہوئے تو میں معافی مانگوں گا۔اِس حوالے سے علیمہ خان نے بھی میڈیا سے گفتگو کی ہے۔
پروگرام’10 تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب تحریک انصاف پر یہ الزام بھی لگ رہا ہے کہ وہ اپنے بیانیے کی وجہ سے بند گلی میں داخل ہوچکی ہے اِسی لئے اب اُس کے پاس کوئی راستہ نہیں کہ وہ اداروں سے متعلق اپنی سوچ میں لچک کا مظاہرہ کرے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا بانی پی ٹی آئی واقعی نو مئی پر معافی مانگیں گے ۔کیونکہ پاک فوج تو واضح انداز میں کہہ چکی ہے کہ سانحہ نو مئی پر پاک فوج کا مؤقف پہلے کی طرح قائم اور دائم ہے۔
اب تحریک انصاف پر یہ الزام لگتا ہے کہ اُس نے اداروں کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلائی۔خود بانی پی ٹی آئی نے اداروں کے سربراہان کے براہ راست نام لے لے کر اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ایک لمبی چارج شیٹ تحریک انصاف پر ہے ۔اورظاہر ہے تحریک انصاف پر یہ الزام بھی لگتا ہے کہ اُس نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ سانحہ نو مئی کا کھیل رچایا۔اور ابھی حال ہی میں بانی پی ٹی آئی نے اِس بات کا بھی اعتراف کیا تھا کہ اُنہوں نے جی ایچ کیو کے باہر پر امن احتجاج کی کال دی تھی۔اب پہلے بانی پی ٹی آئی یہ ماننے کو تیار نہیں تھے کہ اُنہوں نے احتجاج کی کال دی لیکن پھر اُنہوں نے اِس کا اعتراف کیا اور یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کو نو مئی کے حوالے سے مشکوک نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔اور پاک فوج چاہتی ہے کہ نو مئی کے ذمہ داروں کیخلاف قانون اپنا راستہ بنائے یا پھر واقعے کے ذمہ دار معافی مانگے جس پر اب بانی پی ٹی آئی سمیت تحریک انصاف کا رد عمل سامنے آرہا ہے۔
اب پہلے تحریک انصاف نو مئی کی ذمہ داری کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی اب اُس نے مشروط معافی مانگنے کا عندیہ دیا ہے۔اب ظاہر ہے حکومتی حلقوں میں یہ تشویش کی لہر پہلے سے دوڑ رہی ہے کہ کہیں تحریک انصاف اور اداروں میں بات بن نہ جائے ۔اور تحریک انصاف تو یہی تاثر دے رہی ہے کہ عنقریب تحریک انصاف کیلئے تازہ ہوا کے جھونکے چلنا شروع ہوجائیں گے ۔اور عمر ایوب تو اب بھی یہ تاثر دے رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی وقت انتخابات کا اعلان ہوسکتا ہے۔
اب عمر ایوب کی اِس بات سے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ شاید تحریک انصاف کو نئے انتخابات کیلئے گرین سگنل مل گئے ہیں یا ملنے والے ہیں ۔ اِس سے پہلے اسد قیصر بھی دسمبر میں تحریک انصاف کی حکومت آنے کی پیش گوئی کرچکے ہیں۔
اب بات صرف تحریک انصاف تک محدود نہیں بلکہ پیپلزپارٹی جو کہ حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اُس کے رہنما منظور وسان کا کہنا ہے کہ ملک میں دو یا ڈھائی ماہ کے دوران کچھ بھی ہوسکتا ہے، ممکن ہے کہ قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے اور کیئر ٹیکر حکومت آجائے۔
اب تحریک انصاف کے ساتھ پیپلزپارٹی بھی یہ سمجھتی ہے کہ حکومت بڑے خطرے میں ہے۔اور شاید مسلم لیگ ن کو بھی ا،س بات کا اداراک ہے اور یہی وجہ ہے رانا ثنا اللہ بھی لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کو سیاسی دھارے میں شامل ہونے کی تلقین کر رہے ہیں ۔