ڈرامہ’ برزخ ‘پر کیوں تنقید کی جارہی ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز )پاکستان اور بھارت کی مشترکہ پروڈیکشن میں بننے والی ویب سیریز برزخ کو بھارتی اسٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو کے لیے ہی بنایا گیا۔لیکن یہ سیریز تنازعات کا شکار ہوکر رہ گئی ہے ۔سیریز برزخ کی پوری کاسٹ میں پاکستانی اداکار شامل ہیں جن میں سرفہرست فواد خان اور صنم سعید ہیں ۔برزخ میں فواد خان اور صنم سعید نے سوتیلے بہن بھائی کا کردار ادا کیا ہے، 19 جولائی کو بھارتی یوٹیوب چینل زندگی اور زی فائیو پر ریلیز ہونے والی سیریز برزخ کی پہلی اور دوسری قسط نے جہاں پاکستانی اور بھارتی مداحوں کے دل جیتے تو وہیں سیریز کی تیسری قسط دیکھ کر پاکستانی مداح غصے سے بھڑک اُٹھے۔
دراصل برزخ کی تیسری قسط میں دو مرد کرداروں کے درمیان رومانوی مناظر اور رغبت دکھائی گئی تھی، اس کے علاوہ سیریز میں غیر اخلاقی مواد اور بچوں کی ذہنی سازی بھی دکھائی گئی ہے جس کے بعد سیریز پر پابندی لگانے کا مطالبہ زور پکرنے لگا ۔پاکستان اور انڈیا کی مشترکہ پروڈکشن میں بننے والی یہ سیریز ریلیز کے بعد ایسے تنازعات میں گھری کہ اُسے نشر کرنے والے انڈین چینل زی زندگی نے اسے پاکستان میں یو ٹیوب سے ہی ہٹا دینے کا اعلان کر دیا ہے۔چھ اقساط پر مشتمل اس سیریز کی آخری قسط چھ اگست کو یو ٹیوب پر جاری کی گئی لیکن اسی دن زی زندگی نے ایک بیان میں کہا کہ نو اگست کے بعد پاکستان میں یو ٹیوب پر اس ڈرامے تک رسائی ممکن نہیں ہو گی۔چینل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں موجودہ عوامی جذبات کی روشنی میں،ہم نے یوٹیوب پاکستان سے برزخ کو رضاکارانہ طور پر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضرورپڑھیں:خلیجی ممالک جانے والے محنت کشوں پر ٹیکس لگ گیا
اب اِس حوالے سے ناقدین کا کہنا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ہم جنس پرست کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔اب ظاہر ہے ہمارے معاشرے میں اِس قسم کے کلچر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ برزخ پر تنقید کرنے والوں کی دلیل ہے کہ ہم جنس پرستی جیسے معاملات کو سکرین پہ پیش کر کے نارملائز نہیں کیا جانا چاہیے۔اس سیریز کی ریلیز کے بعد صحافی ہوں یا یو ٹیوبرز، پاکستان میں سوشل میڈیا پر سبھی نے اس پر اپنا ردعمل دیا اور اس دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ بہت سی ایسی معلومات بھی پیش کی گئیں جنہوں نے اس ڈرامے کے بارے میں مخالفت کو مزید ہوا دی۔
پاکستان میں یوٹیوب سے اس سیریز کو ہٹائے جانے کے اعلان کے بعد برزخ کے خلاف مہم چلانے والے افراد اسے اپنی کامیابی قرار دیتے رہے۔فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے برزخ کے خلاف ایک ویڈیو جاری کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس ڈائریکٹر نے قرآن میں سے جو سب سے بڑے گناہ ہیں اُن کی ایک فہرست بنائی اور اُن پہ ایک ڈرامہ بنا دیا۔پاکستانی گلوکارہ آئمہ بیگ نے برزخ کو پاکستان میں یو ٹیوب سے ہٹائے جانے کی خبر کے بعد انسٹاگرام پر لکھا کہ معذرت کے ساتھ یہ اُس طرح کی فلم نہیں تھی جو ہماری نسل دیکھنا چاہتی تھی، شاید یہ توجہ حاصل کرنے کا بدترین طریقہ تھا۔
اب ناقدین یہ بھی تنقید کر رہے ہیں کہ سیریز کو ہٹ کرنے کیلئے ایسا غیر اخلاقی مواد کا سہارا لینے کی کوشش کی گئی جبکہ کچھ ناقدین یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ایل جی بی ٹی کیو سے متعلق ذہن سازی کی کوشش کی گئی۔اب برزخ سیریز کے حوالے سے پیمرا کا مؤقف بھی سامنے آیا تھا۔ پیمرا نے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان میں کہنا تھا کہ ڈرامہ سیریز ‘رزخ آن لائن پلیٹ فارم پر نشر کی جارہی ہے، آن لائن اور سوشل میڈیا پر موجود مواد پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔پیمرا نے اپنے بیان کی نشاندہی کی کہ یہ سیریز پیمرا کے لائسنس یافتہ کسی بھی سیٹیلائٹ چینل سے نشر نہیں کیا جارہا۔اب برزخ سیریز پر بڑے سوال کھڑے ہوچکے ہیں اور اِس کو ریلیز کرنے والوں نے بھی تنقید کے آگے بے بس ہوکر اِس کو یوٹیوب سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سیریز تو نشر ہوچکی ہے اور ایسے میں جس نے بھی اِس کو دیکھا اُس کے ذہن پر اُس کا اثر تو پڑسکتا ہے۔اب اگر سوشل میڈیا پر سیریز میں کچھ بھی دکھایا جاسکتا ہے اور اِس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوگا تو آنے والے وقت میں اِس طرح کا مواد دکھایا جاتا رہے گا۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا مواد پر ایسی سیریز کو سینسر کرنے کا کوئی میکینزم بنایا جاسکے۔