(24 نیوز)وائٹ ہاؤس کے لئے دوڑ میں کملا ہیرس اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے آگے،این پی آر، پی بی ایس اور ماریسٹ کے مشترکا سروے جاری کر دیا۔
جاری کیے گئے سروے کےمطابق ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو اس وقت 51 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 48 فیصد مقبولیت حاصل ہے، سروے کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ تھرڈ پارٹی چوائس میں بھی کملا ہیرس کو تین پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، کملا ہیرس کی مقبولیت 48، فیصد، ٹرمپ کی 45 فیصد ہے، سروے کےمطابق خود کو انڈیپنڈینٹ قرار دینے والی خواتین میں کملا ہیرس کی مقبولیت زیادہ بڑھ رہی ہے، تاہم معاشی معاملات میں ٹرمپ کی مقبولیت کملا ہیرس سے 3 پوائنٹس زیادہ ہے ، جبکہ ٹرمپ کو امیگریشن کے معاملے میں 6 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے ۔
دوسری جانب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا جس میں اِن کی جان بال بال بچی تھی ۔اور امریکی سیکیورٹی اہلکاروں نے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانہ بنانے والوں کو موت کی نیند سلا دیا تھا ۔ٹرمپ پر جس نے قاتلانہ حملہ کیا اُس کا نام تھامس کروکس بتایا جاتا ہے۔اب اِس حوالے سےآصف مرچنٹ پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے حملے میں ملوث ہیں ۔
درحقیقت امریکی حکام نے آصف مرچنٹ کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کا پورا نام آصف رضا مرچنٹ ہے اور وہ پاکستانی شہری ہیں اُن کی فیملی ایران میں رہتی ہے، ایف بی آئی نے 12 جولائی کو اِس شک پر آصف مرچنٹ کو گرفتار کیا کہ وہ امریکہ میں سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جبکہ ٹرمپ پر حملہ 15جولائی کو ایک سفید فام امریکی شہری نے کیا جو موقعے پر مارا گیا ۔جس سے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ آصف مرچنٹ کا اِس ساری کارروائی میں کوئی ہاتھ نہیں اور اب ترجمان وائٹ ہاؤس نے بھی اِس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی نژاد آصف مرچنٹ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حال ہی میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں ملوث نہیں ہیں۔
ضرورپڑھیں:اسرائیلی فوج کاخان یونس شہر میں خیموں پر حملہ، 18 فلسطینی جل کر شہید
عالمی خبر رساں کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ آصف مرچنٹ پر فرد جرم ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے پر عائد کی گئی۔ترجمان وائٹ ہاؤس کیرین جین پیئر نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے تفتیش کے دوران کوئی ثبوت نہیں ملے کہ وہ ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش کر رہے تھے۔اب ترجامن وائٹ ہاؤس کے ا،س بیان کے بعد پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنے والوں کو جواب مل گیا ہوگا۔ظاہر ہے بھارتی میڈیا پروپیگینڈا کرنے میں سب سے آگے آگے رہتا ہے اُس کو بھی اب تسلی بخش جواب مل گیا ہوگا۔