بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرے، ایک جاں بحق، سینکڑوں گرفتار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) بدھ کے روز بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کیلئے پولیس کی جانب سے اپوزیشن کے حامیوں پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ان واقعات میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کیساتھ ساتھ سینکڑوں کے زخمی ہونے اور گرفتاریوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
اس احتجاج کا سلسلہ اسوقت شروع ہوا جب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی جانب سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کو مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
اپوزیشن کے ترجمان شاہد الدین چودھری اینی اس حوالے سے بتایا کہ پولیس نے تقریباً 5 ہزار اپوزیشن حامیوں پر گولی چلائی جو بدھ کو وسطی ڈھاکہ میں بی این پی کے مرکزی دفتر کے باہر پرامن طور پر جمع تھے۔
ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال میں تعینات ایک پولیس کانسٹیبل عبدالحئی نے بتایا کہ ایک لاش اور کم از کم آٹھ زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے لیکن اس حوالے سے یقین سے کہنا ممکن نہیں کہ یہ موت کیسی ہوئی۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان فاروق احمد نے جھڑپوں کا الزام بی این پی پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سڑکوں کو ٹریفک کے لیے خالی کرنے کی کوشش کر رہے تھے جب پارٹی کے کارکنوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر پتھروں سے حملہ کیا۔
بی این پی کے ایک اور ترجمان رضوی احمد نے کہا کہ 30 نومبر سے کم از کم 14 سو 30 کارکنوں اور حامیوں کو ریلی کو روکنے کی کوشش میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ اس احتجاج اور مظاہروں میں اپوزیشن اور حامیوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ حسینہ واجد کی حکومت مستعفی ہو جائے اور عام انتخابات تک نگران حکومت ملک کا کنٹرول سنبھالے۔