مودی حکومت کی مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی آواز دبانے کی کوشیش جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) مودی حکومت نے بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سی آئی ڈی کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیری اخبارات پر پابندی عائد کر رکھی ہے کہ وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کی قیادت کے بیانات اور مقبوضہ کشمیر کی حقیقی صورتحال کی خبریں شائع نہ کر سکیں۔
مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے صحافیوں، سیاست دانوں، وکلاء اور انسانی حقوق کے محافظوں کو مسلسل نظربندی، غیر قانونی پوچھ گچھ، سفری پابندی اور بنیادی حقوق تک رسائی سے انکار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔آصف سلطان، منان گلزار ڈار، فہد شاہ اور سجاد گل سمیت متعدد صحافیوں کو کشمیر کی اصل صورتحال پر رپورٹنگ کرنے اور حریت لیڈروں کے بیانات شائع کرنے پر مختلف جیلوں میں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔
21 اکتوبر ، 2022 کو کشمیری خاتون صحافی ثناء ارشاد مٹو کو پلٹزر پرائز کی تقریب میں اپنا ایوارڈ وصول کرنے کے لئے بھی نیویارک جانے کی اجازت نہیں دی گئی،ان سب واقعات سے یہ بات صاف واضح ہے کہ مودی راج کشمیر میں اپنے ظلم و ستم چھپانے کہ لئے ہر حد تک جانے کو تیار ہے حتیٰ کہ اس میں تمام بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ شامل ہو۔عالمی برادری کو چاہیئے کہ مقبوضہ کشمیر کے اس اصلی چہرے کو دنیا کے سامنے واضح کرے اور بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت سے سخت نوٹس لے۔