توشہ خانہ کیس کب ہوااور کیسے چلا؟

Dec 08, 2022 | 19:41:PM

(24نیوز)جب ایک عام شہری نے کچھ عرصہ قبل پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) کو تحریک انصاف کی حکومت میں ملنے والے تحائف کی تفصیلات عام کرنے سے متعلق درخواست کی توتحریک انصاف کی حکومت نے ان قیمتی تحائف کی نیلامی کی تفصیلات جاری کرنے سے انکار کردیا۔  تحریک انصاف حکومت  نے یہ موقف اپنایا کہ یہ معلومات 'حساس' اور 'قومی مفاد' سے متعلق ہیں۔تفصیلات جاری  کرنے سے پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

حکومت کے کابینہ ڈویژن نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں عمران خان کو وصول ہونے والے تحائف کی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس 4 جولائی کو جمع کروایا تھا۔ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانے سے وصول تحائف کو فروخت کیا اور گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔ عمران خان نے توشہ خانے سے تحائف کی خریداری کو دانستہ طور پر چھپایا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے 10 کروڑ کے گفٹس پر صرف 20 فیصد ادائیگی کی، دستاویز کے مطابق عمران خان نے یہ گفٹس اگست 2018ء سے نومبر 2018ء تک خریدے۔تحقیقات میں پتہ چلا کہ ان 10 کروڑ کے گفٹس پر عمران خان نے 2 کروڑ 10 لاکھ روپے ادا کئے، یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سابق وزیراعظم نے 43 گفٹس بغیر کسی ادائیگی کے اپنے پاس رکھے۔

توشہ خانے کے تحائف کا کیا استعمال ہوتا ہے؟

 سرکاری طور پر ملنے والے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں۔ تاہم جمع کروانے کے بعد 30 ہزار روپے تک مالیت کے تحائف صدر، وزیراعظم یا جس بھی شخص کو تحفتاً ملا ہو وہ مفت حاصل کر سکتا ہے۔تاہم 30 ہزار سے زائد مالیت کے تحائف کے لیے ان شخصیات کو اس کی قیمت کے تخمینے کا نصف ادا کرنا لازم ہوتا ہے جس کے بعد وہ اس کی ملکیت میں آ جاتا ہے۔ قیمت کا تخمینہ ایف بی آر اور پرائیویٹ ماہرین لگاتے ہیں۔

عمران خان نے سات ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا۔ عمران خان کے جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران انھیں اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کف لنکس، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔عمران خان کے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انھوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر بعد خریدا۔

 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر 19 ستمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو 63 ون کے تحت نااہل قرار دے دیا ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے اور ان کی قومی اسمبلی کی سیٹ خالی قرار دے دی گئی ۔

توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن کے وکلاء اور لیگی رہنما محسن شاہ نواز رانجھا بھی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔محسن شاہ نواز رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے درخواست سپیکر قومی اسمبلی کو دی تھی، سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا۔سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل علی ظفر نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو مزید کوئی ایکشن لینے سے روکے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس کیس کی جلد سماعت کر کے فیصلہ کر دے گی،بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں