پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرےگا ،تمام ادائیگیاں وقت پر بھی ہونگی ،گورنر سٹیٹ بینک 

Dec 08, 2022 | 21:16:PM

(24 نیوز)پاکستان ڈیفالٹ بھی نہیں کرے گا اور تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر بھی کریگا ، گورنرسٹیٹ بینک نے تمام خدشات دور کردیئے ، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پلیٹ فارم پوڈ کاسٹ کے ذریعے گورنر سٹیٹ بینک نے بڑے اعلان کردیئے ۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمدنے کہاکہ پاکستان کو اس وقت اندرونی و بیرونی مسائل کی وجہ سے معاشی مسائل کا سامنا ہے ،روس اور یوکرین کے مابین جنگ سے ملک میں اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،سیلاب کی تباہی سے ملکی امپورٹ اور ایکسپورٹ متاثر ہوئی ۔
جمیل احمد نے کہاکہ سٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کے آغاز میں ہی بیرونی ادائیگیوں کی منصوبہ بندی کرلی تھی،حکومت کو رواں مالی سال گزارے کیلئے 33 ارب ڈالر کے وسائل درکار ہیں،حکومت کو مجموعی طور پر 13 ارب ڈالرز کی ادائیگیاں کرنی ہیں ،حکومت کو عنقریب دوست ممالک سے تین ارب ڈالرز مل جائیں گے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہاکہ کمرشل قرضوں کا حجم کم ہے، تمام قرضے وقت پر ادا ہوں گے ، گورنرسٹیٹ بینک نے یقین دہانی کرادی ،جمیل احمدنے کہاکہ حکومت نے عالمی سکوک کی ادائیگی کے علاوہ بھی عالمی بینکوں کے قرضے ادا کردیئے ہیں،8 ارب ڈالرز کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع ہونے کا قوی امکان ہے ،حکومت 10 ارب ڈالرز کے قرضے ادا کرچکی ہے ،آئندہ دنوں میں 1 ارب ڈالرز عالمی بینکوں سے بھی آجائیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کی 5 ماہ میں 4 ارب ڈالرز کی آمدنی ہوئی ہے ،حکومت کی معاشی منصوبہ بندی میں یورو بانڈز کا پلان شامل نہیں ہے ، ان کامزید کہناتھا کہ امپورٹ پر عائد پابندیوں سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کافی حد تک کم ہوا ہے ، حکومت کی کوشش ہوگی اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب ڈالر سے تجاوز نہ کرے ۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہاکہ ملک میں اکتوبر کے مہینے میں 4.6 ارب ڈالرز کی امپورٹ ہوئی ،گزشتہ ماہ کے مقابلے میں نومبر میں5.3 ارب ڈالر کی امپورٹ ہوئی ہیں،ان کاکہناتھا کہ تیل، گیس اور میڈیسن کے خام مال کی امپورٹ پر کوئی پابندی عائد نہیں کی ۔
جمیل احمد نے کہاکہ امپورٹرز کیلئے پچاس ہزار ڈالر کی ایل سی کی حد کو بڑھا کر ایک لاکھ ڈالر کردیا ہے ،ملکی امپورٹ کی شرح پابندیوں کے باوجود 85 فیصد رہی ،حکومت اور سٹیٹ بینک آئندہ دنوں میں امپورٹ پابندیوں کو نرم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،انہوںنے کہاکہ ترسیلات زر کی بہتری کیلئے اقدامات کررہے ہیں ،سیلاب کے سبب رواں مالی سال کے آخر میں ایکسپورٹ کی شرح میں کمی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کےزرمبادلہ ذخائر میں کمی

مزیدخبریں